جوانی پر اشعار
انسانی زندگی میں جو دور سب سے زیادہ امنگوں ، آرزؤں ، تمناؤں اور رنگینیوں سے بھرا ہوتا ہے وہ جوانی ہی ہے ۔ جوانی کو موضوع بنانے والی شاعری جوانی کی ان رنگینیوں کو بھی قید کرتی ہے اور جوانی کے گزرنے اور اس کی یاد سے چھا جانے والے گہرے ملال کو بھی ۔
سیر کر دنیا کی غافل زندگانی پھر کہاں
زندگی گر کچھ رہی تو یہ جوانی پھر کہاں
حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی
خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ
کہتے ہیں عمر رفتہ کبھی لوٹتی نہیں
جا مے کدے سے میری جوانی اٹھا کے لا
tis said this fleeting life once gone never returns
go to the tavern and bring back my youth again
-
موضوعات : بڑھاپااور 2 مزید
رات بھی نیند بھی کہانی بھی
ہائے کیا چیز ہے جوانی بھی
ادا آئی جفا آئی غرور آیا حجاب آیا
ہزاروں آفتیں لے کر حسینوں پر شباب آیا
طلاق دے تو رہے ہو عتاب و قہر کے ساتھ
مرا شباب بھی لوٹا دو میری مہر کے ساتھ
ذکر جب چھڑ گیا قیامت کا
بات پہنچی تری جوانی تک
-
موضوع : مشہور اشعار
جواں ہونے لگے جب وہ تو ہم سے کر لیا پردہ
حیا یک لخت آئی اور شباب آہستہ آہستہ
as she came of age she started to be veiled from me
shyness came to her at once, beauty then slowly
-
موضوع : حیا
اب جو اک حسرت جوانی ہے
عمر رفتہ کی یہ نشانی ہے
-
موضوع : بڑھاپا
اک ادا مستانہ سر سے پاؤں تک چھائی ہوئی
اف تری کافر جوانی جوش پر آئی ہوئی
سفر پیچھے کی جانب ہے قدم آگے ہے میرا
میں بوڑھا ہوتا جاتا ہوں جواں ہونے کی خاطر
وہ کچھ مسکرانا وہ کچھ جھینپ جانا
جوانی ادائیں سکھاتی ہیں کیا کیا
لوگ کہتے ہیں کہ بد نامی سے بچنا چاہیئے
کہہ دو بے اس کے جوانی کا مزا ملتا نہیں
-
موضوع : رسوائی
اف وہ طوفان شباب آہ وہ سینہ تیرا
جسے ہر سانس میں دب دب کے ابھرتا دیکھا
-
موضوع : بولڈ شاعری
جوانی کو بچا سکتے تو ہیں ہر داغ سے واعظ
مگر ایسی جوانی کو جوانی کون کہتا ہے
ہجر کو حوصلہ اور وصل کو فرصت درکار
اک محبت کے لیے ایک جوانی کم ہے
بچ جائے جوانی میں جو دنیا کی ہوا سے
ہوتا ہے فرشتہ کوئی انساں نہیں ہوتا
کسی کا عہد جوانی میں پارسا ہونا
قسم خدا کی یہ توہین ہے جوانی کی
جوانی کی دعا لڑکوں کو نا حق لوگ دیتے ہیں
یہی لڑکے مٹاتے ہیں جوانی کو جواں ہو کر
گداز عشق نہیں کم جو میں جواں نہ رہا
وہی ہے آگ مگر آگ میں دھواں نہ رہا
no longer am I young, love's passion still remains
the fire as yet burns, no smoke tho it contains
شرکت گناہ میں بھی رہے کچھ ثواب کی
توبہ کے ساتھ توڑیئے بوتل شراب کی
ہے جوانی خود جوانی کا سنگار
سادگی گہنہ ہے اس سن کے لیے
youthfullness is itself an ornament forsooth
innocence is the only jewel needed in ones youth
-
موضوع : سادگی
تصور میں بھی اب وہ بے نقاب آتے نہیں مجھ تک
قیامت آ چکی ہے لوگ کہتے ہیں شباب آیا
وقت پیری شباب کی باتیں
ایسی ہیں جیسے خواب کی باتیں
in old age talk of youth now seems
to be just like the stuff of dreams
-
موضوعات : بڑھاپااور 1 مزید
یاد آؤ مجھے للہ نہ تم یاد کرو
میری اور اپنی جوانی کو نہ برباد کرو
ہائے سیمابؔ اس کی مجبوری
جس نے کی ہو شباب میں توبہ
آئنہ دیکھ کے فرماتے ہیں
کس غضب کی ہے جوانی میری
-
موضوع : آئینہ
کیوں جوانی کی مجھے یاد آئی
میں نے اک خواب سا دیکھا کیا تھا
قیامت ہے تری اٹھتی جوانی
غضب ڈھانے لگیں نیچی نگاہیں
تلاطم آرزو میں ہے نہ طوفاں جستجو میں ہے
جوانی کا گزر جانا ہے دریا کا اتر جانا
-
موضوعات : آرزواور 3 مزید
پیری میں ولولے وہ کہاں ہیں شباب کے
اک دھوپ تھی کہ ساتھ گئی آفتاب کے
اپنی اجڑی ہوئی دنیا کی کہانی ہوں میں
ایک بگڑی ہوئی تصویر جوانی ہوں میں
بلا ہے قہر ہے آفت ہے فتنہ ہے قیامت ہے
حسینوں کی جوانی کو جوانی کون کہتا ہے
مزا ہے عہد جوانی میں سر پٹکنے کا
لہو میں پھر یہ روانی رہے رہے نہ رہے
ترا شباب رہے ہم رہیں شراب رہے
یہ دور عیش کا تا دور آفتاب رہے
یہ حسن دل فریب یہ عالم شباب کا
گویا چھلک رہا ہے پیالہ شراب کا
جواں ہوتے ہی لے اڑا حسن تم کو
پری ہو گئے تم تو انسان ہو کر
شباب نام ہے اس جاں نواز لمحے کا
جب آدمی کو یہ محسوس ہو جواں ہوں میں
-
موضوع : مشہور اشعار
نوجوانی میں پارسا ہونا
کیسا کار زبون ہے پیارے
وہ عہد جوانی وہ خرابات کا عالم
نغمات میں ڈوبی ہوئی برسات کا عالم
عذاب ہوتی ہیں اکثر شباب کی گھڑیاں
گلاب اپنی ہی خوشبو سے ڈرنے لگتے ہیں
خاموش ہو گئیں جو امنگیں شباب کی
پھر جرأت گناہ نہ کی ہم بھی چپ رہے
-
موضوعات : بڑھاپااور 1 مزید
جلالؔ عہد جوانی ہے دو گے دل سو بار
ابھی کی توبہ نہیں اعتبار کے قابل
اے ہم نفس نہ پوچھ جوانی کا ماجرا
موج نسیم تھی ادھر آئی ادھر گئی
مجھ تک اس محفل میں پھر جام شراب آنے کو ہے
عمر رفتہ پلٹی آتی ہے شباب آنے کو ہے
-
موضوعات : شراباور 1 مزید
کیا یاد کر کے روؤں کہ کیسا شباب تھا
کچھ بھی نہ تھا ہوا تھی کہانی تھی خواب تھا
عجیب حال تھا عہد شباب میں دل کا
مجھے گناہ بھی کار ثواب لگتا تھا
strange was the condition of my heart in youth
when even sinful deeds seemed piety forsooth
کس طرح جوانی میں چلوں راہ پہ ناصح
یہ عمر ہی ایسی ہے سجھائی نہیں دیتا
رگوں میں دوڑتی ہیں بجلیاں لہو کے عوض
شباب کہتے ہیں جس چیز کو قیامت ہے