محبوب خزاں
غزل 22
نظم 9
اشعار 25
الجھتے رہنے میں کچھ بھی نہیں تھکن کے سوا
بہت حقیر ہیں ہم تم بڑی ہے یہ دنیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہ سرد مہر اجالا یہ جیتی جاگتی رات
ترے خیال سے تصویر ماہ جلتی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تصویری شاعری 3
یہ جو ہم کبھی کبھی سوچتے ہیں رات کو رات کیا سمجھ سکے ان معاملات کو حسن اور نجات میں فصل_مشرقین ہے کون چاہتا نہیں حسن کو نجات کو یہ سکون_بے_جہت یہ کشش عجیب ہے تجھ میں بند کر دیا کس نے شش_جہات کو ساحل_خیال پر کہکشاں کی چھوٹ تھی ایک موج لے گئی ان تجلیات کو آنکھ جب اٹھے بھر آئے شعر اب کہا نہ جائے کیسے بھول جائے وہ بھولنے کی بات کو دیکھ اے میری نگاہ تو بھی ہے جہاں بھی ہے کس نے با_خبر کیا دوسرے کی ذات کو کیا اے میری نگاہ تو بھی ہے جہاں بھی ہے کس نے با_خبر کہا دوسرے کی ذات کو کیا ہوئیں روایتیں اب ہیں کیوں شکایتیں عشق_نامراد سے حسن_بے_ثبات کو اے بہار_سر_گراں تو خزاں_نصیب ہے اور ہم ترس گئے تیرے التفات کو