غزل 59
اشعار 37
کچھ ایسا کر کہ خلد آباد تک اے شادؔ جا پہنچیں
ابھی تک راہ میں وہ کر رہے ہیں انتظار اپنا
خاروں سے یہ کہہ دو کہ گل تر سے نہ الجھیں
سیکھے کوئی انداز شریفانہ ہمارا
شب کو مری چشم حسرت کا سب درد دل ان سے کہہ جانا
دانتوں میں دبا کر ہونٹ اپنا کچھ سوچ کے اس کا رہ جانا