Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شعر پر اشعار

شعرپر یا شاعری پرکی

جانے والی شاعری کئی معنی میں اہم ہے ۔ یہ شاعری ہمیں شعر سازی کی ترکیبوں اورفن کی باریکیوں سے بھی آگاہ کرتی ہے اوربعض اوقات شاعری کے مقاصد اوراس سےمتعلق بہت سےمعاملات پرروشنی ڈالتی ہے۔

دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں

جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں

ساحر لدھیانوی

اشعار مرے یوں تو زمانے کے لیے ہیں

کچھ شعر فقط ان کو سنانے کے لیے ہیں

جاں نثار اختر

اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں

اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں

پروین شاکر

کھلتا کسی پہ کیوں مرے دل کا معاملہ

شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے

مرزا غالب

شعر دراصل ہیں وہی حسرتؔ

سنتے ہی دل میں جو اتر جائیں

حسرتؔ موہانی

غزل کا شعر تو ہوتا ہے بس کسی کے لیے

مگر ستم ہے کہ سب کو سنانا پڑتا ہے

اظہر عنایتی

شاعر کو مست کرتی ہے تعریف شعر امیرؔ

سو بوتلوں کا نشہ ہے اس واہ واہ میں

امیر مینائی

مجھ کو شاعر نہ کہو میرؔ کہ صاحب میں نے

درد و غم کتنے کیے جمع تو دیوان کیا

میر تقی میر

ہم سے پوچھو کہ غزل کیا ہے غزل کا فن کیا

چند لفظوں میں کوئی آگ چھپا دی جائے

جاں نثار اختر

ہے مشق سخن جاری چکی کی مشقت بھی

اک طرفہ تماشا ہے حسرتؔ کی طبیعت بھی

حسرتؔ موہانی

چھپی ہے ان گنت چنگاریاں لفظوں کے دامن میں

ذرا پڑھنا غزل کی یہ کتاب آہستہ آہستہ

پریم بھنڈاری

اپنے لہجے کی حفاظت کیجئے

شعر ہو جاتے ہیں نامعلوم بھی

ندا فاضلی

ہزاروں شعر میرے سو گئے کاغذ کی قبروں میں

عجب ماں ہوں کوئی بچہ مرا زندہ نہیں رہتا

بشیر بدر

ڈائری میں سارے اچھے شعر چن کر لکھ لیے

ایک لڑکی نے مرا دیوان خالی کر دیا

اعتبار ساجد

بندش الفاظ جڑنے سے نگوں کے کم نہیں

شاعری بھی کام ہے آتشؔ مرصع ساز کا

حیدر علی آتش

کہیں کہیں سے کچھ مصرعے ایک آدھ غزل کچھ شعر

اس پونجی پر کتنا شور مچا سکتا تھا میں

افتخار عارف

رہتا سخن سے نام قیامت تلک ہے ذوقؔ

اولاد سے رہے یہی دو پشت چار پشت

شیخ ابراہیم ذوقؔ

سادہ سمجھو نہ انہیں رہنے دو دیواں میں امیرؔ

یہی اشعار زبانوں پہ ہیں رہنے والے

امیر مینائی

سخن میں سہل نہیں جاں نکال کر رکھنا

یہ زندگی ہے ہماری سنبھال کر رکھنا

عبید اللہ علیم

وہی رہ جاتے ہیں زبانوں پر

شعر جو انتخاب ہوتے ہیں

امیر مینائی

یہ شاعری یہ کتابیں یہ آیتیں دل کی

نشانیاں یہ سبھی تجھ پہ وارنا ہوں گی

محسن نقوی

میرا ہر شعر ہے اک راز حقیقت بیخودؔ

میں ہوں اردو کا نظیریؔ مجھے تو کیا سمجھا

بیخود دہلوی

زندگی بھر کی کمائی یہی مصرعے دو چار

اس کمائی پہ تو عزت نہیں ملنے والی

افتخار عارف

سو شعر ایک جلسے میں کہتے تھے ہم امیرؔ

جب تک نہ شعر کہنے کا ہم کو شعور تھا

امیر مینائی

شعر سے شاعری سے ڈرتے ہیں

کم نظر روشنی سے ڈرتے ہیں

حبیب جالب

لوگ کہتے ہیں کہ فن شاعری منحوس ہے

شعر کہتے کہتے میں ڈپٹی کلکٹر ہو گیا

کلب حسین نادر

یہ ترے اشعار تیری معنوی اولاد ہیں

اپنے بچے بیچنا اقبال ساجدؔ چھوڑ دے

اقبال ساجد

اس کو سمجھو نہ خط نفس حفیظؔ

اور ہی کچھ ہے شاعری سے غرض

حفیظ جونپوری

اصغرؔ غزل میں چاہئے وہ موج زندگی

جو حسن ہے بتوں میں جو مستی شراب میں

اصغر گونڈوی

ہمارے شعر ہیں اب صرف دل لگی کے اسدؔ

کھلا کہ فائدہ عرض ہنر میں خاک نہیں

مرزا غالب

بھوک تخلیق کا ٹیلنٹ بڑھا دیتی ہے

پیٹ خالی ہو تو ہم شعر نیا کہتے ہیں

خالد عرفان

راہ مضمون تازہ بند نہیں

تا قیامت کھلا ہے باب سخن

ولی محمد ولی

شاعری تازہ زمانوں کی ہے معمار فرازؔ

یہ بھی اک سلسلۂ کن فیکوں ہے یوں ہے

احمد فراز

اس کا تو ایک لفظ بھی ہم کو نہیں ہے یاد

کل رات ایک شعر کہا تھا جو خواب میں

کمال احمد صدیقی

اونے پونے غزلیں بیچیں نظموں کا بیوپار کیا

دیکھو ہم نے پیٹ کی خاطر کیا کیا کاروبار کیا

محمود شام

مرے انگ انگ میں بس گئی

یہ جو شاعری ہے یہ کون ہے

فرحت عباس شاہ

حرف کو برگ نوا دیتا ہوں

یوں مرے پاس ہنر کچھ بھی نہیں

خلیل تنویر

کیفؔ یوں آغوش فن میں ذہن کو نیند آ گئی

جیسے ماں کی گود میں بچہ سسک کر سو گیا

کیف احمد صدیقی

مجھ کو مرنے نہ دیا شعر اتارے مجھ پر

عشق نے بس یہ مرے ساتھ رعایت کی تھی

عمار یاسر مگسی

خشک سیروں تن شاعر کا لہو ہوتا ہے

تب نظر آتی ہے اک مصرعۂ تر کی صورت

امیر مینائی

ہمارے شعر کو سن کر سکوت خوب نہیں

بیان کیجئے اس میں جو کچھ تأمل ہو

جوشش عظیم آبادی

شاعری میں انفس و آفاق مبہم ہیں ابھی

استعارہ ہی حقیقت میں خدا سا خواب ہے

کاوش بدری

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے