Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صبح پر اشعار

صبح کا وقت اپنی شفافیت

، تازگی ، خوشگوار فضا، پرندوں کی چہچہاہٹ اور کئی وجہوں سے سب کو پسند ہوتا ہے اور اپنی ان صفات کے حوالے سے اس کا استعمال شاعری میں بھی ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ صبح کی آمد کئی علامتی جہتیں بھی رکھتی ہے ایک سطح پر یہ سیاہ رات کے خلاف جنگ کے بعد کی صبح بھی ہے اور ایک نئی جدوجہد کے آغاز کا ابتدائیہ بھی ۔ ہمارے اس انتخاب میں آپ صبح کو اور کئی رنگوں میں دیکھیں گے

رات آ کر گزر بھی جاتی ہے

اک ہماری سحر نہیں ہوتی

ابن انشا

نئی صبح پر نظر ہے مگر آہ یہ بھی ڈر ہے

یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے

شکیل بدایونی

ہم ایسے اہل نظر کو ثبوت حق کے لیے

اگر رسول نہ ہوتے تو صبح کافی تھی

جوش ملیح آبادی

کون سی بات نئی اے دل ناکام ہوئی

شام سے صبح ہوئی صبح سے پھر شام ہوئی

شاد عظیم آبادی

اب آ گئی ہے سحر اپنا گھر سنبھالنے کو

چلوں کہ جاگا ہوا رات بھر کا میں بھی ہوں

عرفان صدیقی

روشندان سے دھوپ کا ٹکڑا آ کر میرے پاس گرا

اور پھر سورج نے کوشش کی مجھ سے آنکھ ملانے کی

حمیرا رحمان

رونے والے ہوئے چپ ہجر کی دنیا بدلی

شمع بے نور ہوئی صبح کا تارا نکلا

فراق گورکھپوری

صبح سویرے رن پڑنا ہے اور گھمسان کا رن

راتوں رات چلا جائے جس کو جانا ہے

افتخار عارف

نمود صبح سے شب کی وہ تیرگی تو گئی

یہ اور بات کہ سورج میں روشنی کم ہے

سید نواب افسر لکھنوی

صبح دم صحن گلستاں میں صبا کے جھونکے

آتش درد محبت کو ہوا دیتے ہیں

نیر واسطی

یہ رات صبح میں تبدیل ہونے والی ہے

سب اپنی اپنی کہانی کا اختتام کریں

سالم سلیم

سحر کے ساتھ ہوگا چاک میرا دامن ہستی

برنگ شمع بزم دہر میں مہماں ہوں شب بھر کا

توفیق حیدرآبادی

ہجر کی شب کو یاں تئیں تڑپا

کہ ہوا صبح ہوتے میرا وصال

میر تقی میر
بولیے