ہجر
اگر آپ ہجر کی حالت میں ہیں تو یہ شاعری آپ کےلئے خاص ہے ۔ اس شاعری کو پڑھتے ہوئے ہجر کی پیڑا ایک مزے دار تجربے میں بدلنے لگے گی ۔ یہ شاعری پڑھئے ، ہجر اور ہجر ذدہ دلوں کا تماشا دیکھئے ۔
آئی ہوگی کسی کو ہجر میں موت
مجھ کو تو نیند بھی نہیں آتی
بدن میں جیسے لہو تازیانہ ہو گیا ہے
اسے گلے سے لگائے زمانہ ہو گیا ہے
-
موضوعات : جدائیاور 3 مزید
تم سے بچھڑ کر زندہ ہیں
جان بہت شرمندہ ہیں
ملنا تھا اتفاق بچھڑنا نصیب تھا
وہ اتنی دور ہو گیا جتنا قریب تھا
-
موضوعات : جدائیاور 3 مزید
وہ آ رہے ہیں وہ آتے ہیں آ رہے ہوں گے
شب فراق یہ کہہ کر گزار دی ہم نے
کب ٹھہرے گا درد اے دل کب رات بسر ہوگی
سنتے تھے وہ آئیں گے سنتے تھے سحر ہوگی
-
موضوعات : انتظاراور 2 مزید
بہت دنوں میں محبت کو یہ ہوا معلوم
جو تیرے ہجر میں گزری وہ رات رات ہوئی
اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی
آج پہلی بار اس سے میں نے بے وفائی کی
-
موضوعات : بے وفائیاور 2 مزید
کچھ خبر ہے تجھے او چین سے سونے والے
رات بھر کون تری یاد میں بیدار رہا
-
موضوعات : بیداراور 2 مزید
آ کہ تجھ بن اس طرح اے دوست گھبراتا ہوں میں
جیسے ہر شے میں کسی شے کی کمی پاتا ہوں میں
-
موضوعات : بے قراریاور 2 مزید
روتے پھرتے ہیں ساری ساری رات
اب یہی روزگار ہے اپنا
مری زندگی تو گزری ترے ہجر کے سہارے
مری موت کو بھی پیارے کوئی چاہیئے بہانہ
-
موضوعات : بہانہاور 2 مزید
یوں زندگی گزار رہا ہوں ترے بغیر
جیسے کوئی گناہ کئے جا رہا ہوں میں
-
موضوعات : زندگیاور 1 مزید
کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
اک عمر کٹ گئی ہے ترے انتظار میں
ایسے بھی ہیں کہ کٹ نہ سکی جن سے ایک رات
کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے کیوں درد کے رونے روتا ہے
اب عشق کیا تو صبر بھی کر اس میں تو یہی کچھ ہوتا ہے
-
موضوعات : درداور 2 مزید
مر جاتا ہوں جب یہ سوچتا ہوں
میں تیرے بغیر جی رہا ہوں
فراق یار نے بے چین مجھ کو رات بھر رکھا
کبھی تکیہ ادھر رکھا کبھی تکیہ ادھر رکھا
-
موضوع : جدائی
وصل ہو یا فراق ہو اکبرؔ
جاگنا رات بھر مصیبت ہے
whether in blissful union or in separation
staying up all night, is a botheration
خدا کرے کہ تری عمر میں گنے جائیں
وہ دن جو ہم نے ترے ہجر میں گزارے تھے
دو گھڑی اس سے رہو دور تو یوں لگتا ہے
جس طرح سایۂ دیوار سے دیوار جدا
-
موضوعات : جدائیاور 2 مزید
ممکنہ فیصلوں میں ایک ہجر کا فیصلہ بھی تھا
ہم نے تو ایک بات کی اس نے کمال کر دیا
تاروں کا گو شمار میں آنا محال ہے
لیکن کسی کو نیند نہ آئے تو کیا کرے
فرازؔ عشق کی دنیا تو خوبصورت تھی
یہ کس نے فتنۂ ہجر و وصال رکھا ہے
-
موضوعات : عشقاور 2 مزید
تم نہیں پاس کوئی پاس نہیں
اب مجھے زندگی کی آس نہیں
-
موضوعات : جدائیاور 2 مزید
اس سے ملنے کی خوشی بعد میں دکھ دیتی ہے
جشن کے بعد کا سناٹا بہت کھلتا ہے
خود چلے آؤ یا بلا بھیجو
رات اکیلے بسر نہیں ہوتی
قاصد پیام شوق کو دینا بہت نہ طول
کہنا فقط یہ ان سے کہ آنکھیں ترس گئیں
میں سمجھتا ہوں کہ ہے جنت و دوزخ کیا چیز
ایک ہے وصل ترا ایک ہے فرقت تیری
لگی رہتی ہے اشکوں کی جھڑی گرمی ہو سردی ہو
نہیں رکتی کبھی برسات جب سے تم نہیں آئے
-
موضوعات : آنسواور 2 مزید
چوں شمع سوزاں چوں ذرہ حیراں ز مہر آں مہ بگشتم آخر
نہ نیند نیناں نہ انگ چیناں نہ آپ آوے نہ بھیجے پتیاں
-
موضوعات : جدائیاور 3 مزید
مری نظر میں وہی موہنی سی مورت ہے
یہ رات ہجر کی ہے پھر بھی خوبصورت ہے
تجھ بن ساری عمر گزاری
لوگ کہیں گے تو میرا تھا
اک ٹیس جگر میں اٹھتی ہے اک درد سا دل میں ہوتا ہے
ہم رات کو رویا کرتے ہیں جب سارا عالم سوتا ہے
-
موضوع : مشہور اشعار
شبان ہجراں دراز چوں زلف روز وصلت چو عمر کوتاہ
سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں
-
موضوعات : تصوفاور 2 مزید
جو غزل آج ترے ہجر میں لکھی ہے وہ کل
کیا خبر اہل محبت کا ترانہ بن جائے
منیرؔ اچھا نہیں لگتا یہ تیرا
کسی کے ہجر میں بیمار ہونا
آج نہ جانے راز یہ کیا ہے
ہجر کی رات اور اتنی روشن
-
موضوع : رات
دل ہجر کے درد سے بوجھل ہے اب آن ملو تو بہتر ہو
اس بات سے ہم کو کیا مطلب یہ کیسے ہو یہ کیوں کر ہو
-
موضوعات : درداور 1 مزید
یہ ہم جو ہجر میں دیوار و در کو دیکھتے ہیں
کبھی صبا کو کبھی نامہ بر کو دیکھتے ہیں
-
موضوع : انتظار
تمہارے ہجر میں آنکھیں ہماری مدت سے
نہیں یہ جانتیں دنیا میں خواب ہے کیا چیز
ترے آنے کا دھوکا سا رہا ہے
دیا سا رات بھر جلتا رہا ہے
-
موضوع : انتظار