ماضی پر اشعار

تخلیقی ذہن ناسٹلجائی

کیفیتوں میں گھرا ہوتا ہے وہ باربار اپنے ماضی کی طرف لوٹتا ہے ، اسے کریدتا ہے ، اپنی بیتی ہوئی زندگی کے اچھے برے لمحوں کی بازیافت کرتا ہے ۔ آپ ان شعروں میں دیکھیں گے کہ ماضی کتنی شدت کے ساتھ عود کرتا ہے اور کس طریقے سے گزری ہوئی زندگی حال کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے لگتی ہے ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھ کر آپ اپنے ماضی کو ایک نئے طریقے سے دیکھنے ، برتنے ، اور یاد کرنے کے اہل ہوں گے ۔

یاد ماضی عذاب ہے یارب

چھین لے مجھ سے حافظہ میرا

اختر انصاری

ماضیٔ مرحوم کی ناکامیوں کا ذکر چھوڑ

زندگی کی فرصت باقی سے کوئی کام لے

سیماب اکبرآبادی

یادوں کی بوچھاروں سے جب پلکیں بھیگنے لگتی ہیں

سوندھی سوندھی لگتی ہے تب ماضی کی رسوائی بھی

گلزار

بند کر دے کوئی ماضی کا دریچہ مجھ پر

اب اس آئینے میں صورت نہیں دیکھی جاتی

اختر سعید خان

عشق کی ہر داستاں میں ایک ہی نکتہ ملا

عشق کا ماضی ہوا کرتا ہے مستقبل نہیں

نامعلوم

وہ ماضی جو ہے اک مجموعہ اشکوں اور آہوں کا

نہ جانے مجھ کو اس ماضی سے کیوں اتنی محبت ہے

اختر انصاری

ہنسی میں کٹتی تھیں راتیں خوشی میں دن گزرتا تھا

کنولؔ ماضی کا افسانہ نہ تم بھولے نہ ہم بھولے

کنولؔ ڈبائیوی

کبھی ملیں گے جو راستے میں تو منہ پھرا کر پلٹ پڑیں گے

کہیں سنیں گے جو نام تیرا تو چپ رہیں گے نظر جھکا کے

ساحر لدھیانوی

کریدتا ہے بہت راکھ میرے ماضی کی

میں چوک جاؤں تو وہ انگلیاں جلا لے گا

عزیز بانو داراب وفا

ماضی سے ابھریں وہ زندہ تصویریں

اتر گیا سب نشہ نئے پرانے کا

راجیندر منچندا بانی

تمیز خواب و حقیقت ہے شرط بیداری

خیال عظمت ماضی کو چھوڑ حال کو دیکھ

سکندر علی وجد

اللہ رے بے خودی کہ چلا جا رہا ہوں میں

منزل کو دیکھتا ہوا کچھ سوچتا ہوا

معین احسن جذبی

ٹہنی پہ خموش اک پرندہ

ماضی کے الٹ رہا ہے دفتر

رئیس امروہوی

یاد ماضی کی پراسرار حسیں گلیوں میں

میرے ہم راہ ابھی گھوم رہا ہے کوئی

خورشید احمد جامی

کئی نا آشنا چہرے حجابوں سے نکل آئے

نئے کردار ماضی کی کتابوں سے نکل آئے

خوشبیر سنگھ شادؔ

یہ جو ماضی کی بات کرتے ہیں

سوچتے ہوں گے حال سے آگے

طاہر عظیم

حسرت دل نامکمل ہے کتاب زندگی

جوڑ دے ماضی کے سب اوراق مستقبل کے ساتھ

فگار اناوی

ماضی کے ریگ زار پہ رکھنا سنبھل کے پاؤں

بچوں کا اس میں کوئی گھروندا بنا نہ ہو

عبد الحفیظ نعیمی

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے