Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Fahmi Badayuni's Photo'

فہمی بدایونی

1952 - 2024 | بدایوں, انڈیا

مانوس موضوعات اور عام جذبوں میں نئے تخلیقی پہلو تلاش کرنے والے اور عام لفظوں میں گہرے معنی کا اظہار کرنے والے شاعر جنہوں نے اکیسویں صدی کے پہلے عشرے میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی

مانوس موضوعات اور عام جذبوں میں نئے تخلیقی پہلو تلاش کرنے والے اور عام لفظوں میں گہرے معنی کا اظہار کرنے والے شاعر جنہوں نے اکیسویں صدی کے پہلے عشرے میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی

فہمی بدایونی کا تعارف

پیدائش : 04 Jan 1952 | بدایوں, اتر پردیش

وفات : 20 Oct 2024 | بدایوں, اتر پردیش

آج پیوند کی ضرورت ہے

یہ سزا ہے رفو نہ کرنے کی

فہمی بدایونی صاحب کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ ان کا اصل نام زماں شیر خان عرف پتن خان ہے۔ ان کی پیدائش 4 جنوری 1952 کو قصبہ بسولی ضلع بدایوں میں ہوئی۔ اردو ادب میں وہ "فہمی بدایونی" کے نام سے مشہور ہیں۔ ابتدائی تعلیم کے بعد زندگی کی ضرورتوں نے کم عمری میں ہی لیکھ پال کی ملازمت کرنے پہ مجبور کر دیا۔ کچھ عرصے بعد جب یہ ملازمت نہ رہی تو ریاضی اور سائنس کی کوچنگ کرنے لگے جو آج بھی جاری ہے۔ فہمی صاحب کی شاعری میں جدیدیت، سنجیدہ فکر و خیال اور نئے نئے  زاویے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ نئی طرز میں گفتگو کرتے ہوئے ان کے اشعار سیدھے دل میں ایسے اترتے ہیں کہ پڑھنے والا تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ ان میں درد بھی ہے تڑپ بھی اور طلب بھی ہے۔ انہوں نے جو بھی خیال شاعری کے حوالے سے پیش کیے وہ سچے نظر آتے ہیں۔ وہ سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ پسند کئے جانے والے شعرا میں سے ایک ہیں۔ ان کی شاعری کے تین مجموعے "پانچوی سمت" دستکیں نگاہوں کی" اور "ہجر کی دوسری دوا" منظر عام پر آ چکے ہیں۔ جس میں ان کا ایک شعری مجموعہ ناگری رسم الخط میں حال ہی میں "ہجر کی دوسری دوا" ریختہ کی جانب سے شایع کیا گیا ہے۔ آج بھی فہمی صاحب بڑی کثرت سے نشستوں اور مشاعروں میں اپنے کلام پڑھتے ہیں۔

Recitation

بولیے