Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فرح شاہد کے اشعار

208
Favorite

باعتبار

پوچھو ذرا یہ چاند سے کیسے سحر ہوئی

اتنی طویل رات بھی کیسے بسر ہوئی

کچھ اس طرح قریب وہ آیا مرے لیے

اس کی توجہ پیار میں چاہت کا گھر ہوئی

تقسیم پھر ہوئی ہے وراثت کچھ اس طرح

اک ماں زمیں پہ دیکھیے پھر در بدر ہوئی

وہ یوں تو لگتا ہے سب کے جیسا

مگر جدا کچھ جناب میں ہے

میں اس کی انکھوں میں ایسے ڈوبی

کہ ڈوبا کوئی چناب میں ہے

خوشیاں جو بٹ رہی تھیں وہ ہم کو نہیں ملیں

آئی ہماری باری تو واپس نظر ہوئی

میں چاہے اس میں نہیں ہوں شامل

مگر وہ دل کے نصاب میں ہے

میں کیسی راہوں میں کھو گئی ہوں

سبھی قصور انتخاب میں ہے

کتنی فراخ دل ہوں میں فرحؔ جی پیار میں

حیرت ہے اس کی چاہ میں کتنی نڈر ہوئی

یہ مجھ کو محسوس ہو رہا ہے

فرحؔ پھر کوئی عتاب میں ہے

نہیں ہے خوش اضطراب میں ہے

مرا یہ دل بھی سراب میں ہے

اس نے کوئی صدا بھی تو میری نہیں سنی

میری اثر پذیری بھی اب بے اثر ہوئی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے