فرح شاہد کے اشعار
پوچھو ذرا یہ چاند سے کیسے سحر ہوئی
اتنی طویل رات بھی کیسے بسر ہوئی
کچھ اس طرح قریب وہ آیا مرے لیے
اس کی توجہ پیار میں چاہت کا گھر ہوئی
تقسیم پھر ہوئی ہے وراثت کچھ اس طرح
اک ماں زمیں پہ دیکھیے پھر در بدر ہوئی
وہ یوں تو لگتا ہے سب کے جیسا
مگر جدا کچھ جناب میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں اس کی انکھوں میں ایسے ڈوبی
کہ ڈوبا کوئی چناب میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
خوشیاں جو بٹ رہی تھیں وہ ہم کو نہیں ملیں
آئی ہماری باری تو واپس نظر ہوئی
میں کیسی راہوں میں کھو گئی ہوں
سبھی قصور انتخاب میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کتنی فراخ دل ہوں میں فرحؔ جی پیار میں
حیرت ہے اس کی چاہ میں کتنی نڈر ہوئی
یہ مجھ کو محسوس ہو رہا ہے
فرحؔ پھر کوئی عتاب میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہیں ہے خوش اضطراب میں ہے
مرا یہ دل بھی سراب میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ