فرحت احساس
غزل 199
نظم 25
اشعار 91
علاج اپنا کراتے پھر رہے ہو جانے کس کس سے
محبت کر کے دیکھو نا محبت کیوں نہیں کرتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں رونا چاہتا ہوں خوب رونا چاہتا ہوں میں
پھر اس کے بعد گہری نیند سونا چاہتا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قطعہ 1
کتاب 293
تصویری شاعری 22
جو عشق چاہتا ہے وہ ہونا نہیں ہے آج خود کو بحال کرنا ہے کھونا نہیں ہے آج آنکھوں نے دیکھتے ہی اسے غل مچا دیا طے تو یہی ہوا تھا کہ رونا نہیں ہے آج یہ رات اہل_ہجر کے خوابوں کی رات ہے قصہ تمام کرنا ہے سونا نہیں ہے آج جو اپنے گھر میں ہے وہ ہے بازار میں نہیں ہونا کسی کا شہر میں ہونا نہیں ہے آج پھر طفل_دل ہے دولت_دنیا پہ گریہ_بار اور میرے پاس کوئی کھلونا نہیں ہے آج
عید خوشیوں کا دن سہی لیکن اک اداسی بھی ساتھ لاتی ہے زخم ابھرتے ہیں جانے کب کب کے جانے کس کس کی یاد آتی ہے
راہ کی کچھ تو رکاوٹ یار کم کر دیجیے آپ اپنے گھر کی اک دیوار کم کر دیجیے آپ کا عاشق بہت کمزور دل کا ہے حضور دیکھیے یہ شدت_انکار کم کر دیجیے میں بھی ہونٹوں سے کہوں_گا کم کریں جلنے کا شوق آپ اگر سرگرمیٔ_رخسار کم کر دیجیے ایک تو شرم آپ کی اور اس پہ تکیہ درمیاں دونوں دیواروں میں اک دیوار کم کر دیجیے آپ تو بس کھولیے لب بوسہ دینے کے لئے بوسہ دینے پر جو ہے تکرار کم کر دیجیے رات کے پہلو میں پھیلا دیجیے زلف_دراز یوں_ہی کچھ طول_شب_بیمار کم کر دیجیے یا ادھر کچھ تیز کر دیجے گھروں کی روشنی یا ادھر کچھ رونق_بازار کم کر دیجیے وہ جو پیچھے رہ گئے ہیں تیز_رفتاری کریں آپ آگے ہیں تو کچھ رفتار کم کر دیجیے ہاتھ میں ہے آپ کے تلوار کیجے قتل_عام ہاں مگر تلوار کی کچھ دھار کم کر دیجیے بس محبت بس محبت بس محبت جان_من باقی سب جذبات کا اظہار کم کر دیجیے شاعری تنہائی کی رونق ہے محفل کی نہیں فرحتؔ_احساس اپنا یہ دربار کم کر دیجیے