Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Fauziya rabab's Photo'

فوزیہ رباب

1988 | گوا, انڈیا

فوزیہ رباب کے اشعار

218
Favorite

باعتبار

دیکھ سقراط نے بس زہر پیا تھا لیکن

زندگی میں تو تجھے گھول کے پی جاؤں گی

تمہاری یاد ہے ماتم کناں ابھی مجھ میں

تمہارا درد ابھی تک سیہ لباس میں ہے

کچھ اس لیے بھی مجھے کامیابی ملتی ہے

میں اپنے بابا کے نقش قدم پہ چلتی ہوں

وقت جب آئنہ دکھاتا ہے

آدمی خود کو بھول جاتا ہے

آج پھر تم کو ہم نے دیکھا ہے

آج محشر بنی ہیں یہ آنکھیں

ہم نے غزلوں میں جو اتارا ہے

تری آنکھوں کا استعارہ ہے

میرے خوابوں میں روز آتی ہیں

اپنی آنکھیں سنبھال کر رکھیے

میری بینائی کم نہیں ہوگی

میری آنکھوں میں ماں کا چہرہ ہے

مجھ کو ہر لمحہ مری ماں سے محبت ہے ربابؔ

میں کسی روز بھلا دوں اسے ممکن ہی نہیں

عشق جب سے مجھے میسر ہے

خود کو ہوتی نہیں میسر میں

تیرگی جو بڑھتی ہے اک دیا جلاتی ہوں

یوں بھی اپنی ہستی کو آئنہ بناتی ہوں

جب وہ کہتی ہے یوں کہ اف توبہ

میری توبہ ہی ٹوٹ جاتی ہے

کوزہ گر میں تری محبت میں

اپنی صورت بگاڑ لیتی ہوں

کہا اس نے بتاؤ میرے بن یہ زندگی کیا ہے

کہا میں نے وہی جو پانیوں میں جھاگ ہوتے ہیں

مجھ سے پوچھا جو کسی نے تری پہچان بتا

میں پکاری میں تمہاری میں تمہاری مولا

عکس جو آسماں پہ رکھا ہے

ایک دن آئنہ میں اترے گا

سر پہ گر سائباں نہیں تو کیا

بھیا میرا تو کل جہاں ہو تم

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے