Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Haider Allahabadi's Photo'

حیدر الہ آبادی

2004 | الہٰ آباد, انڈیا

حیدر الہ آبادی کے اشعار

175
Favorite

باعتبار

تری یاد آئی تو کہتی ہیں آنکھیں

اب آنکھوں سے آنسو بہانا پڑے گا

چھت پہ آئی ہو آج برسوں بعد

دیکھ کر چاند ڈر نہ جائے کہیں

اپنے بستر پہ دم نہ توڑ دیں ہم

تیری باتوں کو یاد کر کر کے

تیرے جانے کے بعد دیکھ ذرا

کتنا برباد ہو گیا ہوں میں

کوئی بھی روبرو نہیں رہا اب

میرا مطلب ہے تو نہیں رہا اب

اپنی اس پاک نگاہوں سے ہمیں دیکھو تو

ہم کہیں اور نہیں دل میں ترے رہتے ہیں

یہ زمانہ ہے جان لو صاحب

ہر قدم پر تمہیں دغا دے گا

ہار جاتا ہوں ان کی باتوں سے

جن کی باتوں سے جیت جاتا تھا

روز تکتے ہیں ایک دوجے کو

ہاں مگر بات ہم نہیں کرتے

گھر سے میں نکلا وضو کر کے عبادت کے لئے

اس کی کھڑکی کھل گئی اور پھر اشارہ ہو گیا

اتنی جلدی نہیں بچھڑنا تھا

جتنی جلدی بچھڑ گئی ہو تم

جب سے تمہارے دید کی چاہت نکل گئی

دل ہے کہیں دماغ کہیں اور نظر کہیں

زمانہ جتنا بہکائے تمہارے ساتھ رہنا ہے

تمہیں اب کچھ بھی ہو جائے تمہارے ساتھ رہنا ہے

تیرا چہرہ تو دیکھ رکھا ہے

حد ہے تیری جبیں نہیں دیکھی

کیوں مرا انتظار کرتے ہو

کس لئے مجھ سے پیار کرتے ہو

ہے محبت اسی لئے تو ابھی

تجھ سے ڈھارس لگائے بیٹھے ہیں

اس نے کیسا یہ کام کر ڈالا

میرا جینا حرام کر ڈالا

تازیانہ ہے میرا شانہ ہے

زخم کھانا ہے مسکرانا ہے

کب کہاں کون پلٹ جائے تمہیں کیا ہے خبر

اس سے بہتر ہے کہ تم اپنا ہی رستہ دیکھو

جب ترا ذکر ہونے لگتا ہے

دل مرا دل میں رونے لگتا ہے

Recitation

بولیے