حنیف کیفی
اشعار 11
مدتیں گزریں ملاقات ہوئی تھی تم سے
پھر کوئی اور نہ آیا نظر آئینے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اپنے کاندھوں پہ لیے پھرتا ہوں اپنی ہی صلیب
خود مری موت کا ماتم ہے مرے جینے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
انا انا کے مقابل ہے راہ کیسے کھلے
تعلقات میں حائل ہے بات کی دیوار
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
تمام عالم سے موڑ کر منہ میں اپنے اندر سما گیا ہوں
مجھے نہ آواز دے زمانہ میں اپنی آواز سن رہا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ملے وہ لمحہ جسے اپنا کہہ سکیں کیفیؔ
گزر رہے ہیں اسی جستجو میں ماہ و سال
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے