Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

حسیب سوز

غزل 14

اشعار 9

تو ایک سال میں اک سانس بھی نہ جی پایا

میں ایک سجدے میں صدیاں کئی گزار گیا

تیرے مہماں کے سواگت کا کوئی پھول تھے ہم

جو بھی نکلا ہمیں پیروں سے کچل کر نکلا

در و دیوار بھی گھر کے بہت مایوس تھے ہم سے

سو ہم بھی رات اس جاگیر سے باہر نکل آئے

یہ بد نصیبی نہیں ہے تو اور پھر کیا ہے

سفر اکیلے کیا ہم سفر کے ہوتے ہوئے

یہاں مضبوط سے مضبوط لوہا ٹوٹ جاتا ہے

کئی جھوٹے اکٹھے ہوں تو سچا ٹوٹ جاتا ہے

کتاب 18

ویڈیو 8

This video is playing from YouTube

ویڈیو کا زمرہ
کلام شاعر بہ زبان شاعر

حسیب سوز

حسیب سوز

خود کو اتنا جو ہوا_دار سمجھ رکھا ہے

حسیب سوز

خود کو اتنا جو ہوا_دار سمجھ رکھا ہے

حسیب سوز

درد آسانی سے کب پہلو بدل کر نکلا

حسیب سوز

نظر نہ آئے ہم اہل_نظر کے ہوتے ہوئے

حسیب سوز

ہمارے خواب سب تعبیر سے باہر نکل آئے

حسیب سوز

یہاں مضبوط سے مضبوط لوہا ٹوٹ جاتا ہے

حسیب سوز

"بدایوں" کے مزید شعرا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے