Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Iftikhar Haidar's Photo'

افتخار حیدر

1975 | لاہور, پاکستان

افتخار حیدر کے اشعار

214
Favorite

باعتبار

بے خطا ہے تو پھر بھی ڈر اے دوست

بے خطا ہی نہ دھر لیا جائے

ہم زمانہ شناس تھے پھر بھی

داستاں گو پہ اعتبار کیا

جتنی فرصت ہے زندگی میں نصیب

اتنی فرصت میں میں سے تو ہو جا

ترے بغیر گزارا نہیں کسی صورت

اسے یہ بات بتانے سے بات بگڑی ہے

اپنے لہجے پہ غور کر کے بتا

لفظ کتنے ہیں تیر کتنے ہیں

شام ہوتے ہی تیرے ہجر کا دکھ

دل میں خیمہ لگا کے بیٹھ گیا

امیدیں باندھ رکھی ہیں ترے لطف و کرم سے

سیہ اعمال ہوں تو گوشوارہ کون دیکھے

یہ جو تم موت سے ڈراتے ہو

زندگی سب کا مسئلہ نہیں ہے

سو طرح کے وبال ہیں لیکن

پھر بھی زندہ ہیں آن بان کے ساتھ

تب مری آس ٹوٹ جاتی ہے

جب مری آس لوگ ہوتے ہیں

میر کے کچھ اشعار ملا کر راشد کی کچھ نظموں میں

وحشت کی آمیزش کر کے اک اسلوب بنانا ہے

ایسوں ویسوں کے قصیدے نہیں لکھے جاتے

شعر لکھ لیتا ہوں سہرے نہیں لکھے جاتے

تیرے قدموں میں آ کے گرنا ہے

جس بلندی پہ بھی اچھال مجھے

بجلی گئی تو وہ بھی ہمارے مکان کی

بجلی گری تو وہ بھی ہمارے مکان پر

عجیب درد سا اس لمحۂ وصال میں تھا

کہ زخم سے بھی بڑا کرب اندمال میں تھا

سیٹی کی آواز سنی اور سارا ماضی لوٹ آیا

پس منظر میں ریل نہیں ہے پورا ایک افسانہ ہے

سانس تازہ ہوا کے چکر میں

سارا گرد و غبار کھینچتی ہے

شہر میں تھی ناساز طبیعت بیٹے کی

گاؤں میں بیٹھی ماں نے کھانا چھوڑ دیا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے