Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

افتخار مغل

1961 | پاکستان

افتخار مغل کے اشعار

3.7K
Favorite

باعتبار

کسی سبب سے اگر بولتا نہیں ہوں میں

تو یوں نہیں کہ تجھے سوچتا نہیں ہوں میں

ہم نے اس چہرے کو باندھا نہیں مہتاب مثال

ہم نے مہتاب کو اس رخ کے مماثل باندھا

محبت اور عبادت میں فرق تو ہے ناں

سو چھین لی ہے تری دوستی محبت نے

مرے وجود کے اندر مجھے تلاش نہ کر

کہ اس مکان میں اکثر رہا نہیں ہوں میں

خدا! صلہ دے دعا کا، محبتوں کے خدا

خدا! کسی نے کسی کے لیے دعا کی تھی

گھیر لیتی ہے کوئی زلف، کوئی بوئے بدن

جان کر کوئی گرفتار نہیں ہوتا یار

میں تم کو خود سے جدا کر کے کس طرح دیکھوں

کہ میں بھی ''تم'' ہوں، کوئی دوسرا نہیں ہوں میں

کئی دنوں سے مرے ساتھ ساتھ چلتی ہے

کوئی اداس سی ٹھنڈی سی کوئی پرچھائیں

تو مجھ سے میرے زمانوں کا پوچھتی ہے تو سن!

ترا جنوں، ترا سودا، تری طلب، تری یاد

آنکھ جھپکی تھی بس اک لمحے کو اور اس کے بعد

میں نے ڈھونڈا ہے تجھے زندگی صحرا صحرا

اک خلا، ایک لا انتہا اور میں

کتنے تنہا ہیں میرا خدا اور میں

سواد ہجر میں رکھا ہوا دیا ہوں میں

تجھے خبر نہیں کس آگ میں جلا ہوں میں

ابھی چھٹی نہیں جنت کی دھول پاؤں سے

ہنوز فرش زمیں پر نیا نیا ہوں میں

یہی چراغ ہے سب کچھ کہ دل کہیں جس کو

اگر یہ بجھ گیا تو آدمی بھی پرچھائیں

Recitation

بولیے