Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Imtiyaz Ahmad Qamar's Photo'

امتیاز احمد قمر

1944 - 1993 | دربھنگہ, انڈیا

امتیاز احمد قمر کے اشعار

54
Favorite

باعتبار

ہمارے گاؤں سے بارش خلوص کی لے جا

کہ تیرے شہر کا سب کچھ الاؤ پر ہوگا

ہم نے خود بھر دیا پیمانے میں اپنا ہی لہو

جب بھی میخانے کی توقیر پہ آنچ آئی ہے

کوششیں اک ہمیں مٹانے کی

رسم سی بن گئی زمانے کی

اس نے ہاتھوں کی لکیروں سے بغاوت کی تھی

اب جہاں ہوگا مری طرح وہ تنہا ہوگا

مجبور کا شکوہ کیا مجبور کی آہیں کیا

یہ آپ کی دنیا ہے بس آپ کی چلتی ہے

جب شہر میں دشمن مرا کوئی بھی نہیں تھا

پھر کون یہ خنجر کی زباں بول رہا ہے

ضبط غم کا مرے اندازہ بھلا کیا ہوتا

میں اگر دشت نہ ہوتا بھی تو دریا ہوتا

جب ڈوب گئی کشتی یہ راز کھلا ہم پر

دریا کے تلاطم میں روپوش کنارے تھے

یوں تو قدم قدم پہ خدا سینکڑوں ملے

بندہ نہ مل سکا کوئی بندوں کے شہر میں

غم گساری پیار ہمدردی وفا

یہ دکانیں شہر کے باہر لگا

سارے ماحول کی رگ رگ میں نشہ دوڑ گیا

مے کی برسات ہے یا آپ کی انگڑائی ہے

اس قمرؔ کو ہے خود اب اپنے ہی چہرے کی تلاش

جس کو دنیا نے کہا آج کا گیانی ہے یہی

میں ہی کیا سچ بولتا تھا شہر میں

کیوں مجھے ہی آ کے یہ پتھر لگا

مرے ہی حصے میں عظمت صلیب و دار کی تھی

مجھے ہی عہد کا اپنے رسول ہونا تھا

پھر کوئی خنجر چلائے پھر کوئی کھینچے کماں

رفتہ رفتہ دل کا ہر اک زخم بھرتا جائے ہے

برگ آوارہ کو اب اپنا پتہ یاد نہیں

کیا ہوا تیز ہواؤں کی پذیرائی میں

رخصت چشم تماشہ کا ہے ماتم ورنہ

اک خلش پہلو میں رہتی تھی جہاں آج بھی ہے

جل بجھی ہوگی کوئی آگ کسی دن اس میں

بے سبب ہی تو نہیں داغ قمرؔ میں آیا

دور ہم کر نہ سکے کور نگاہی اپنی

وہ تھا پہلے بھی قریب رگ جاں آج بھی ہے

ایک شیشے کے مقابل تھے ہزاروں پتھر

ٹوٹ کر میرے بکھرنے کی کہانی ہے یہی

Recitation

بولیے