Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Inder Saraazi's Photo'

اندر سرازی

1990 | ڈوڈہ, انڈیا

اندر سرازی کے اشعار

1.3K
Favorite

باعتبار

دکھ اداسی ملال غم کے سوا

اور بھی ہے کوئی مکان میں کیا

ساون کی اس رم جھم میں

بھیگ رہا ہے تنہا چاند

جس کا ڈر تھا وہی ہوا یارو

وہ فقط ہم سے ہی خفا نکلا

بڑی مشکل سے بہلایا تھا خود کو

اچانک یاد تیری آ گئی پھر

کتنا پیارا لگتا ہے

ہوتا ہے جب پورا چاند

چھوڑ کے مجھ کو کیا گیا وہ شخص

تب سے سب کچھ ہی لٹ گیا میرا

اک عجب شور بپا ہے اندر

پھر سے دل ٹوٹ رہا ہے شاید

کیا خبر کیا خطا مری تھی کہ جو

مجھ سے روٹھا رہا خدا میرا

جو ملا توڑتا گیا اس کو

دل لگا تھا مرا ہزاروں سے

کچھ ہوا کا بھی ہاتھ تھا ورنہ

پردہ یوں ہی ہلا نہیں ہوتا

اور تو کوئی تھا نہیں شاید

رات کو اٹھ کے میں ہی چیخا تھا

رازداں ہوتے ہیں وہ گھر اکثر

جن گھروں میں دھواں نہیں ہوتا

اب کسی کام کے نہیں یہ رہے

دل وفا عشق اور تنہائی

دل کے خوں سے بھی سینچ کر دیکھا

پیڑ کیوں یہ ہرا نہیں ہوتا

کیا خبر کب برس کے ٹوٹ پڑے

ہر طرف ایسی ہے گھٹا چھائی

خوب تھی اب مگر بدل سی گئی

تیرے اس شہر کی یہ تنہائی

سدا ہر بار دہرایا گیا ہوں

میں نغمے کی طرح گایا گیا ہوں

بس وہی میری آخری شب تھی

چاند جس رات مجھ سے روٹھا تھا

کوئی تحفہ نہ ہار چاہتا ہوں

میں فقط تیرا پیار چاہتا ہوں

خواہشیں بھی ضروری ہیں لیکن

زندگی خواہشوں کی دشمن ہے

آخری عمر تک رہے گی یاد

رات میں ساتھ جس کے بھیگا تھا

ابھی تو موسم خزاں ہے یہ

کھلیں گے پھول بھی بہار کے ساتھ

انا رہتی تھی پہلے پہل لیکن

ہمارے درمیاں اب کچھ نہیں ہے

فقط چند رسوائیوں کے سوا اور

ترے شہر میں میری کیا آبرو ہے

ہمارے درمیاں اب کچھ نہیں ہے

مگر پھر بھی چھپانا چاہتا ہوں

لوگ اکثر یہی بتاتے ہیں

میں جہاں ہوں وہاں نہیں ہوتا

وہ مزہ اب کہاں رہا یارو

لیا تھا جو مزہ جوانی میں

آنکھیں ملتا روتا چاند

دیکھو پھر سے نکلا چاند

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے