Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Jamal Abbas Fahmi's Photo'

جمال عباس فہمی

1962 | امروہہ, انڈیا

جمال عباس فہمی کے اشعار

418
Favorite

باعتبار

تجھ سے ملنے کا بہانہ تو کوئی چاہئے تھا

ہم نے وہ ایک بہانہ کبھی ڈھونڈا ہی نہیں

دوستی اک دن دشمن سے ہو سکتی ہے

سوچ کے یہ لڑنے کا ارادہ چھوڑ دیا

کوئی تو ایسا ہو جس سے میں دل کی بات کروں

سو اپنے آپ سے ہی بات کرتا رہتا ہوں

ٹھکرا کے چلے آئے خوددار طبیعت ہے

ہم ان کی عنایت کو خیرات سمجھتے ہیں

نہیں یہ مہندی نہیں ہے تمہارے ہاتھوں پر

کسی کا خون تمنا لگائے بیٹھے ہو

جب ختم ہوئی دل سے ایثار کی گنجائش

آنگن میں نکل آئی دیوار کی گنجائش

تذکرے ہیں تو فقط قتل کے انداز کے ہیں

شہر میں قتل کا میرے کوئی چرچا ہی نہیں

میری خود فراموشی اب یہاں تک آ پہونچی

پوچھتا ہوں لوگوں سے تم نے مجھ کو دیکھا ہے

کوئی دست مسیحائی کرم انداز ہونے تک

نمک پاشی کا زخموں کو مزہ بھی لگ چکا ہوگا

تم اپنا دریا یہاں سے سمیٹ لو ورنہ

ہماری پیاس کی گرمی اسے جلا دے گی

سر کو نیزہ نصیب ہوتا ہے

سرفرازی یوں ہی نہیں ملتی

Recitation

بولیے