کوثر سیوانی کے اشعار
میں تو قابل نہ تھا ان کے دیدار کے
ان کی چوکھٹ پہ میری خطا لے گئی
زندگی کچھ تو بھرم رکھ لے وفاداری کا
تجھ کو مر مر کے شب و روز سنوارا ہے بہت
جو توڑ دو گے مجھے تم بھی ٹوٹ جاؤ گے
کہ ارتباط سلاسل کی اک کڑی ہوں میں
ہمیں جو فکر کی دعوت نہ دے سکے کوثرؔ
وہ شعر شعر تو ہے روح شاعری تو نہیں
کیا دل کی پیاس تھی کہ بجھائی نہ جا سکی
بادل نچوڑ کے نہ سمندر تراش کے
سمندر کی طرح وسعت ہو جس میں
وہ قطرہ بحر ہے قطرہ نہیں ہے
حریفوں کی طرف داری سے اپنا پن کا دم ٹوٹا
بڑھی کچھ اور جب دوری تو قربت کا بھرم ٹوٹا
تنور وقت کی حدت سے ڈر گئے ہم بھی
مگر تپش میں تپے تو نکھر گئے ہم بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ