کاظم رضوی کے اشعار
شاید وہ اس بنا پہ ہمیں بخش دے کہ ہم
کافر بنے رہے پہ منافق نہیں ہوئے
تیری طرح زبان کے کچھ تیز ہم بھی ہیں
پر مسئلہ یہ ہے کہ ادب جانتے ہیں ہم
چلو مانا کہ خوابوں میں ملو گے
مگر تم بن کسے نیند آ رہی ہے
لوگ میری غزلوں میں تم کو ڈھونڈ لیتے ہیں
شعر و شاعری کب ہے داستاں تمہاری ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مشہور ہو چکی ہے کسی کے لبوں کی بات
اخبار دلبراں کی سبھی سرخیاں پڑھو
اس کے سیاہ نین کی جا کر نظر اتار
مارے حسد کے چور ہوئیں سرمہ دانیاں
یہ انتہائے کار نمو ہے کہ جان جاں
اس نے ترے بدن سی کوئی چیز خلق کی