خسرو کاکوروی کے اشعار
ٹھنڈی ہوا ہے اور گھٹا ہے گھری ہوئی
ساقی ترا بھلا ہو بجھا دے لگی ہوئی
انگلیاں اٹھنے لگی ہیں بزم میں
یوں مری جانب نہ دیکھا کیجیے
پوچھ لینا تھا ملو گے یا نہیں
زندگی اب اپنی تھوڑی رہ گئی
مجھ کو سودائی کیا رسوا کیا
زلف پھر الجھی کی الجھی رہ گئی