Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mansoor Aafaque's Photo'

منصور آفاق

1962 | لاہور, پاکستان

منصور آفاق کے اشعار

242
Favorite

باعتبار

سرد ٹھٹھری ہوئی لپٹی ہوئی صرصر کی طرح

زندگی مجھ سے ملی پچھلے دسمبر کی طرح

بارشیں اس کا لب و لہجہ پہن لیتی تھیں

شور کرتی تھی وہ برسات میں جھانجھر کی طرح

وہ ترا اونچی حویلی کے قفس میں رہنا

یاد آئے تو پرندوں کو رہا کرتا ہوں

بس ایک رات سے کیسے تھکن اترتی ہے

بدن کو چاہئے آرام کچھ زیادہ ہی

تجھ ایسی نرم گرم کئی لڑکیوں کے ساتھ

میں نے شب فراق ڈبو دی شراب میں

آ گرا زندہ شمشان میں لکڑیوں کا دھواں دیکھ کر

اک مسافر پرندہ کئی سرد راتوں کا مارا ہوا

ترے بھلانے میں میرا قصور اتنا ہے

کہ پڑ گئے تھے مجھے کام کچھ زیادہ ہی

پتھر کے جسم میں تجھے اتنا کیا تلاش

منصورؔ ڈھیر لگ گئے گھر میں کباڑ کے

قیام کرتا ہوں اکثر میں دل کے کمرے میں

کہ جم نہ جائے کہیں گرد اس کی چیزوں پر

بس ایک لنچ ہی ممکن تھا جلدی جلدی میں

اسے بھی جانا تھا مجھ کو بھی کام کرنا تھا

ایک پتھر ہے کہ بس سرخ ہوا جاتا ہے

کوئی پہروں سے کھڑا ہے کسی دیوار کے پاس

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے