مرغوب علی کے اشعار
بھیگی مٹی کی مہک پیاس بڑھا دیتی ہے
درد برسات کی بوندوں میں بسا کرتا ہے
سب ممکن تھا پیار محبت ہنستے چہرے خواب نگر
لیکن ایک انا نے کتنے بھولے دن برباد کئے
حقیقی چہرہ کہیں پر ہمیں نہیں ملتا
سبھی نے چہرہ پہ ڈالے ہیں مصلحت کے نقاب
بچھڑ کے تجھ سے عجب حال ہو گیا میرا
تمام شہر پرایا دکھائی دیتا ہے
کرسی میز کتابیں؟ بستر انجانے سے تکتے ہیں
دیر سے اپنے گھر جائیں تو سب کچھ یوں ہی لگتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایسا نہ ہو کہ تازہ ہوا اجنبی لگے
کمرے کا ایک آدھ دریچہ کھلا بھی رکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وصل کا گل نہ سہی ہجر کا کانٹا ہی سہی
کچھ نہ کچھ تو مری وحشت کا صلہ دے مجھ کو
میں اس کو بھول جاؤں رات یہ مانگی دعا میں نے
کروں کیا میں اگر میری دعا واپس پلٹ آئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمیں تو یاد بہت آیا موسم گل میں
وہ سرخ پھول سا چہرہ کھلا ہوا اب کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رات پڑتے ہی ہر اک روز ابھر آتی ہے
کس کے رونے کی صدا ذات کے سناٹے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ