مہر علی کے اشعار
یہ سوچ کر وجود فراموش کر دیا
خود سے ملا تو تیری تمنا کروں گا میں
تلاش کرتا ہے ہر گام کارواں ہم کو
ہوائے دشت بلا لے گئی کہاں ہم کو
اس ایک لمحے میں اے دوست ساتھ ساتھ ہیں ہم
وہ ایک لمحہ جو امکان میں نہیں آیا
دیکھی ہے عمر بھر یہی بے چہرہ کائنات
دو چار پل وجود کے اندر ہی دیکھ لوں
اک عمر تیرے ساتھ چلا بھی تو کیا ملا
اب سوچتا ہوں تجھ سے بچھڑ کر ہی دیکھ لوں
انگنت نقش بنا لیں گے یہ نقاش مگر
حسن مہتاب کا مہتاب میں رہ جائے گا
اپنے اندر جو بھری جست تو حیرانی ہوئی
اس کنویں میں سبھی کچھ میرے علاوہ نکلا