مصداق اعظمی
غزل 18
نظم 7
اشعار 5
فقط ملنا ملانا کم ہوا ہے
ہماری دوستی ٹوٹی نہیں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اک تبسم کا بھرم آباد ہونٹوں پر کئے
جی رہے ہیں لوگ اپنی اپنی ویرانی کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اے مرے مونس و غم خوار مجھے مرنے دے
بات اب حکم کی تعمیل تک آ پہنچی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خوش نما منظر بھی سب دھندھلے نظر آتے ہیں یار
جب دلوں میں بھی اتر جاتی ہے صحراؤں کی خاک
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
غار والوں کی طرح نکلا ہے وہ کمرے سے آج
اس کو اس دنیا کی تبدیلی کا اندازہ نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قطعہ 6
نثری نظم 1
تصویری شاعری 1
وقت کے ظالم سمندر میں پریشانی کے ساتھ ڈوب جاتا ہے کوئی کیوں اتنی آسانی کے ساتھ میری سانسوں کی مہک کا بھی بہت چرچا ہوا رات جب میں نے گزاری رات کی رانی کے ساتھ میں وہی ہوں اور میرا مرتبہ مجھ سے بلند نام اپنا لے رہا ہوں میں بھی حیرانی کے ساتھ میں نے تو کچھ آستیں کے سانپ گنوائے تھے بس تم نے کیوں آنکھیں ملائی ہیں پشیمانی کے ساتھ کربلا والے اگر ہیں محترم تو محترم نوش مت جام_شہادت کیجئے پانی کے ساتھ اک تبسم کا بھرم آباد ہونٹوں پر کئے جی رہے ہیں لوگ اپنی اپنی ویرانی کے ساتھ مر گیا مصداقؔ بھی سلطان_ٹیپو کی طرح دیکھ کر ہم_راز اپنا دشمن_جانی کے ساتھ