محمد ایوب ذوقی کے اشعار
خدا جانے یہ سوز ضبط ہے یا زخم ناکامی
کبھی ہوتی نہ تھی سینے میں لیکن یہ جلن پہلے
سوچا تھا ان سے بات نبھائیں گے عمر بھر
یہ آرزو بھی تشنۂ تکمیل رہ گئی
حدیث دل بہ زبان نظر بھی کہہ نہ سکا
حضور حسن بڑھی اور بے بسی میری
-
موضوع : بےبسی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رکھتے ہیں جو اللہ کی قدرت پہ بھروسہ
دنیا میں کسی کی وہ خوشامد نہیں کرتے
وجہ سکوں نہ بن سکیں حسن کی دل نوازیاں
بڑھ گئیں اور الجھنیں تم نے جو مسکرا دیا
باندھا تھا خود ہی آپ نے پیغام التفات
کیا بات تھی جو آپ ہی خود بد گماں ہوئے
راستے میں مل گئے تو پوچھ لیتے ہیں مزاج
اس سے بڑھ کر اور کیا ان کی عنایت چاہئے
دنیا کے اس عبرت خانے میں حالات بدلتے رہتے ہیں
جو لوگ تھے کل مشہور جہاں ہیں آج وہی گمنامی میں
ترک تعلقات کا کچھ ان کو غم نہیں
ہم تو شکست عہد وفا سے ملول ہیں
ان کی نگاہ لطف کی تاثیر کیا کہوں
ذرے کو آفتاب بنا کر چلے گئے
انہیں خدا کا عمل شرمسار کر دے گا
بچھا رہے ہیں جو کانٹے کسی کی راہوں میں