Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mukhtar Siddiqui's Photo'

مختار صدیقی

1919 - 1972

مختار صدیقی کے اشعار

341
Favorite

باعتبار

میری آنکھوں ہی میں تھے ان کہے پہلو اس کے

وہ جو اک بات سنی میری زبانی تم نے

میں تو ہر دھوپ میں سایوں کا رہا ہوں جویا

مجھ سے لکھوائی سرابوں کی کہانی تم نے

عبرت آباد بھی دل ہوتے ہیں انسانوں کے

داد ملتی بھی نہیں خوں شدہ ارمانوں کی

بستیاں کیسے نہ ممنون ہوں دیوانوں کی

وسعتیں ان میں وہی لاتے ہیں ویرانوں کی

کبھی فاصلوں کی مسافتوں پہ عبور ہو تو یہ کہہ سکوں

مرا جرم حسرت قرب ہے تو یہی کمی یہاں سب میں ہے

سحر ازل کو جو دی گئی وہی آج تک ہے مسافری

اے طے کریں تو پتہ چلے کہاں کون کس کی طلب میں ہے

کیا کیا پکاریں سسکتی دیکھیں لفظوں کے زندانوں میں

چپ ہی کی تلقین کرے ہے غیرت مند ضمیر ہمیں

پھیرا بہار کا تو برس دو برس میں ہے

یہ چال ہے خزاں کی جو رک رک کے تھم گئی

نور سحر کہاں ہے اگر شام غم گئی

کب التفات تھا کہ جو خوئے ستم گئی

جن خیالوں کے الٹ پھیر میں الجھیں سانسیں

ان میں کچھ اور بھی سانسوں کا اضافہ کر لیں

رات کے بعد وہ صبح کہاں ہے دن کے بعد وہ شام کہاں

جو آشفتہ سری ہے مقدر اس میں قید مقام کہاں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے