منشی خیراتی لال شگفتہ کے اشعار
ادب بخشا ہے ایسا ربط الفاظ مناسب نے
دو زانو ہے مری طبع رسا ترکیب اردو سے
نہ شرماؤ آنکھیں ملا کر تو دیکھو
ملاقات ہے ہم سے تم سے کبھی کی
دیکھو نگاہ شوق سے میری طرف مجھے
یہ مدعا ہے اور کوئی مدعا نہیں
مری جانب کو کروٹ لے کے گر مجھ سے لپٹ جاؤ
ابھی دینے لگے مری طرح تم کو دعا کروٹ
مجھ کو روتے دیکھ کر پاس آئے وہ تفہیم کو
کیوں نہ دل سے دوں دعائیں اپنے غین و میم کو
جو حسن و عشق کا ہم وزن امتحاں ٹھہرا
وہ بے دہن نظر آیا میں بے زباں ٹھہرا
دل ہے نثار مردمک چشم دوست پر
بیمار کو ہے مردم بیمار سے غرض
بہ شکل ناخن انگشت سر کٹانے سے
حیات ملتی ہے جب انتقال ہوتا ہے
میں وہ شیدائے گیسو ہوں کہ اکثر موسم گل میں
مرا پائے نظر پڑتا ہے زنجیر گلستاں پر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہٹ نہ کر اے دخت رز بیتابیاں بڑھ جائیں گی
گر پڑے گی پاؤں پر دستار مینا دیکھنا
وہ ہوا خواہ نسیم زلف ہوں میں تیرہ بخت
کیوں نہ مرقد پر کرے دود چراغ شام رقص
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
روتا ہوں میں تصور زلف سیاہ میں
پانی برس رہا ہے جمے ہیں گھٹا کے رنگ
صاف کیا ہو صحبت ظاہر سے باطن کا غبار
منہ نظر آتا نہیں آئینۂ تصویر میں
سرشک چشم دکھاتے ہیں گرمیاں اپنی
کمی پہ جب عرق انفعال ہوتا ہے