Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

منشی خیراتی لال شگفتہ

- 1898

منشی خیراتی لال شگفتہ کے اشعار

198
Favorite

باعتبار

ادب بخشا ہے ایسا ربط الفاظ مناسب نے

دو زانو ہے مری طبع رسا ترکیب اردو سے

نہ شرماؤ آنکھیں ملا کر تو دیکھو

ملاقات ہے ہم سے تم سے کبھی کی

مجھ کو روتے دیکھ کر پاس آئے وہ تفہیم کو

کیوں نہ دل سے دوں دعائیں اپنے غین و میم کو

دیکھو نگاہ شوق سے میری طرف مجھے

یہ مدعا ہے اور کوئی مدعا نہیں

مری جانب کو کروٹ لے کے گر مجھ سے لپٹ جاؤ

ابھی دینے لگے مری طرح تم کو دعا کروٹ

دل ہے نثار مردمک چشم دوست پر

بیمار کو ہے مردم بیمار سے غرض

جو حسن و عشق کا ہم وزن امتحاں ٹھہرا

وہ بے دہن نظر آیا میں بے زباں ٹھہرا

بہ شکل ناخن انگشت سر کٹانے سے

حیات ملتی ہے جب انتقال ہوتا ہے

وہ ہوا خواہ نسیم زلف ہوں میں تیرہ بخت

کیوں نہ مرقد پر کرے دود چراغ‌ شام رقص

روتا ہوں میں تصور زلف سیاہ میں

پانی برس رہا ہے جمے ہیں گھٹا کے رنگ

سرشک چشم دکھاتے ہیں گرمیاں اپنی

کمی پہ جب عرق انفعال ہوتا ہے

میں وہ شیدائے گیسو ہوں کہ اکثر موسم گل میں

مرا پائے نظر پڑتا ہے زنجیر گلستاں پر

صاف کیا ہو صحبت ظاہر سے باطن کا غبار

منہ نظر آتا نہیں آئینۂ تصویر میں

ہٹ نہ کر اے دخت رز بیتابیاں بڑھ جائیں گی

گر پڑے گی پاؤں پر دستار مینا دیکھنا

Recitation

بولیے