نادر شاہجہاں پوری کے اشعار
مطلب کا زمانہ ہے نادرؔ کوئی کیا دے گا
مجھ سوختۂ قسمت کو دے گا تو خدا دے گا
بعد مرنے کے بھی ارمان یہی ہے اے دوست
روح میری ترے آغوش محبت میں رہے
کسی سے پھر میں کیا امید رکھوں
مری امید تو یا رب تو ہی ہے
جو بھی دے دے وہ کرم سے وہی لے لے نادرؔ
منہ سے مانگو تو خدا اور خفا ہوتا ہے
پھول کھلتے ہی تتلی بھی آئی
کیا کوئی دوستی پرانی ہے
تجھے دیکھا ترے جلووں کو دیکھا
خدا کو دیکھ کر اب کیا کروں گا
جل بجھوں گا بھڑک کے دم بھر میں
میں ہوں گویا دیا دوالی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بھرے رہتے ہیں اشک آنکھوں میں ہر دم
مری ہر سانس میں اب غم کی بو ہے
پتھروں پہ نام لکھتا ہوں ترا
دیکھ تو او بت مری دیوانگی
تو ہی وہ پھول ہے جو ہے محبوب
پتے پتے کا ڈالی ڈالی کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ننگ ہے راز محبت کا نمایاں ہونا
مر بھی جاؤں میں اگر تم نہ پریشاں ہونا
انسان کے دل کو ہی کوئی ساز نہیں ہے
کس پردہ میں ورنہ تری آواز نہیں ہے
رحمت حق کو نہ کر مایوس اپنے فعل سے
وہ بھلائی میں نہیں جو ہے برائی میں مزا
ہم دل فدا کریں کہ تصدق جگر کریں
جو بھی کہیں حضور وہی عمر بھر کریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ