Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

نسیم بھرتپوری

1861 - 1909

نسیم بھرتپوری کے اشعار

132
Favorite

باعتبار

شراب محبت کو اے زاہدو تم

برا گر کہو گے تو اچھا نہ ہوگا

اپنی محفل میں مجھے دیکھ کے کہتا ہے وہ بت

کیوں مرے گھر میں مسلمان چلے آتے ہیں

منہ میری طرف ہے تو نظر غیر کی جانب

کرتے ہیں کدھر بات کدھر دیکھ رہے ہیں

تسلیاں بھی نہیں ان کی چھیڑ سے خالی

رلا کے چھوڑتے ہیں وہ ہنسا ہنسا کے مجھے

چراغ شام غریبی تھا میں زمانے میں

کسی نے آ کے نہ ٹھنڈا کیا جلا کے مجھے

تمہاری تیغ سے آنکھیں لگی ہیں مرنے والوں کی

یہ لیلیٰ کب مری جاں پردۂ محمل سے نکلے گی

چراغ شام غریبی تھا میں زمانے میں

کسی نے آ کے نہ ٹھنڈا کیا جلا کے مجھے

بوسہ بھی مجھے دینا ہونٹوں میں بھی کچھ کہنا

جینے کی دوا دینا مرنے کی دعا کرنا

سہنی بھی جفا ان کی کرنی بھی وفا ان سے

ان کی بھی خوشی کرنی دل کا بھی کہا کرنا

دل کی شامت آئی جا کر پھنس گیا

یار کے گیسوئے پر خم کیا کریں

ہر وقت کی ضد بری ہے دیکھو

کہنا بھی کیا کرو کسی کا

دے دیں ابھی کرے جو کوئی خوبرو پسند

ہم کو نہیں پسند دل آرزو پسند

یہ بت قسمت کے پورے ہٹ کے پورے دھن کے پورے ہیں

کوئی ان میں سے ہو وعدے کا پورا ہو نہیں سکتا

آپ کی محفل عشرت کو نہ چھوڑا خالی

میں اگر آ نہ سکا میری شکایت آئی

دل بھلا عاشقوں کے پاس کہاں

آپ ہی چھین چھان لیتے ہیں

میکدے کے قریب ہم واعظ

تیری ضد سے مکان لیتے ہیں

اپنی محفل میں مجھے دیکھ کے کہتا ہے وہ بت

کیوں مرے گھر میں مسلمان چلے آتے ہیں

یوں داد وہ دیتے ہیں وفا کی

یہ کام نہیں ہے آدمی کا

Recitation

بولیے