Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

نسیم بھرتپوری

1861 - 1909

نسیم بھرتپوری کے اشعار

109
Favorite

باعتبار

اپنی محفل میں مجھے دیکھ کے کہتا ہے وہ بت

کیوں مرے گھر میں مسلمان چلے آتے ہیں

منہ میری طرف ہے تو نظر غیر کی جانب

کرتے ہیں کدھر بات کدھر دیکھ رہے ہیں

تسلیاں بھی نہیں ان کی چھیڑ سے خالی

رلا کے چھوڑتے ہیں وہ ہنسا ہنسا کے مجھے

تمہاری تیغ سے آنکھیں لگی ہیں مرنے والوں کی

یہ لیلیٰ کب مری جاں پردۂ محمل سے نکلے گی

دل کی شامت آئی جا کر پھنس گیا

یار کے گیسوئے پر خم کیا کریں

چراغ شام غریبی تھا میں زمانے میں

کسی نے آ کے نہ ٹھنڈا کیا جلا کے مجھے

دے دیں ابھی کرے جو کوئی خوبرو پسند

ہم کو نہیں پسند دل آرزو پسند

ہر وقت کی ضد بری ہے دیکھو

کہنا بھی کیا کرو کسی کا

شراب محبت کو اے زاہدو تم

برا گر کہو گے تو اچھا نہ ہوگا

سہنی بھی جفا ان کی کرنی بھی وفا ان سے

ان کی بھی خوشی کرنی دل کا بھی کہا کرنا

دل بھلا عاشقوں کے پاس کہاں

آپ ہی چھین چھان لیتے ہیں

چراغ شام غریبی تھا میں زمانے میں

کسی نے آ کے نہ ٹھنڈا کیا جلا کے مجھے

بوسہ بھی مجھے دینا ہونٹوں میں بھی کچھ کہنا

جینے کی دوا دینا مرنے کی دعا کرنا

میکدے کے قریب ہم واعظ

تیری ضد سے مکان لیتے ہیں

آپ کی محفل عشرت کو نہ چھوڑا خالی

میں اگر آ نہ سکا میری شکایت آئی

یوں داد وہ دیتے ہیں وفا کی

یہ کام نہیں ہے آدمی کا

یہ بت قسمت کے پورے ہٹ کے پورے دھن کے پورے ہیں

کوئی ان میں سے ہو وعدے کا پورا ہو نہیں سکتا

اپنی محفل میں مجھے دیکھ کے کہتا ہے وہ بت

کیوں مرے گھر میں مسلمان چلے آتے ہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے