نواب احسن کے اشعار
بکھرے ہوئے خوابوں کی وہ تصویر ہے شاید
اب یہ بھی نہیں یاد کہاں اس سے ملا تھا
شب فراق کی تنہائیوں میں تیرا خیال
مرے وجود سے کرتا رہا جدا مجھ کو
جب بھی لوٹا گاؤں کے بازار سے
مجھ کو سب بچوں نے دیکھا پیار سے
احساس تیرگی تھا اسے روشنی کے بعد
اس خوف سے چراغ کی لو کانپتی رہی