نیل احمد کے اشعار
دل کی اداسیوں کا کوئی سبب نہیں ہے
بس یہ سبب ہے میرے دل کی اداسیوں کا
ہوا کا رنگ نہیں ہے مگر مزاج تو ہے
ہوا سے دوستی کرنا کوئی مذاق نہیں
کسی کو یاد کرنے کے نہیں مخصوص کچھ لمحے
کوئی جب یاد آ جائے تو پھر وہ یاد آتا ہے
مرے سینے سے لگ کر دیر تک روتی ہے تنہائی
کسی نے کہہ دیا اس سے محبت ہو گئی مجھ کو
اور پھر محبت میں جی کے مر کے دیکھا ہے
لوگ سوچتے ہیں جو ہم نے کر کے دیکھا ہے
سکوت شہر دل کی بے بسی کو بھی کوئی سمجھے
خامشی بولتی ہے تو بھلا کیا کیا نہیں کہتی
سارے جذبے تری چاہت کے دکھائی دیتے
کاش آنکھوں میں کہیں دل بھی دھڑکتا ہوتا
پھولوں کی زد میں آ کے کہیں جان سے نہ جائے
میں نے اسی خیال سے تتلی اڑائی ہے
یہ مختصر سی شکن کیا بتائے گی تم کو
مرے وجود میں گہری کئی خراشیں ہیں
خود فریبی رہے تو اچھا ہے
خود شناسی تباہ کر دے گی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں جل گئی ہوں دھوپ کی کرنوں سے جا بجا
اور وہ سمجھ رہے ہیں کہ رنگت نکھر گئی
سینے سے دل نکال کے ہاتھوں پہ رکھ دیا
میں نے تو بس کہا تھا کہ دھڑکن کا شور ہے
یوں تو محبتوں میں بڑی قربتیں رہیں
لیکن جو دل سے پوچھو تو خلوت کمائی ہے
سارے جذبے تری چاہت کے دکھائی دیتے
کاش آنکھوں میں کہیں دل بھی دھڑکتا ہوتا
-
موضوع : ویلنٹائن ڈے