Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نیل احمد کے اشعار

2K
Favorite

باعتبار

دل کی اداسیوں کا کوئی سبب نہیں ہے

بس یہ سبب ہے میرے دل کی اداسیوں کا

جب جب تم کو یاد کریں ہم

تب تب بارش ہو جاتی ہے

زندگی سے ملے ہوئے ہو تم

وہ بھی مجھ سے مذاق کرتی ہے

ہوا کا رنگ نہیں ہے مگر مزاج تو ہے

ہوا سے دوستی کرنا کوئی مذاق نہیں

کسی کو یاد کرنے کے نہیں مخصوص کچھ لمحے

کوئی جب یاد آ جائے تو پھر وہ یاد آتا ہے

مرے سینے سے لگ کر دیر تک روتی ہے تنہائی

کسی نے کہہ دیا اس سے محبت ہو گئی مجھ کو

اور پھر محبت میں جی کے مر کے دیکھا ہے

لوگ سوچتے ہیں جو ہم نے کر کے دیکھا ہے

اپنی آنکھیں نہیں جلاؤں گی

میں نے بجھتے چراغ دیکھے ہیں

اپنی آنکھوں کو نوچ ڈالا ہے

تم کو پانے کے خواب بنتی ہیں

سینے سے دل نکال کے ہاتھوں پہ رکھ دیا

میں نے تو بس کہا تھا کہ دھڑکن کا شور ہے

کتنے عالم گزر گئے مجھ پر

تم کو سوچا تھا ایک لمحے کو

قید کر لو مجھے خیالوں میں

اس جہاں سے رہائی مل جائے

سکوت شہر دل کی بے بسی کو بھی کوئی سمجھے

خامشی بولتی ہے تو بھلا کیا کیا نہیں کہتی

سارے جذبے تری چاہت کے دکھائی دیتے

کاش آنکھوں میں کہیں دل بھی دھڑکتا ہوتا

پھولوں کی زد میں آ کے کہیں جان سے نہ جائے

میں نے اسی خیال سے تتلی اڑائی ہے

یہ مختصر سی شکن کیا بتائے گی تم کو

مرے وجود میں گہری کئی خراشیں ہیں

خود فریبی رہے تو اچھا ہے

خود شناسی تباہ کر دے گی

میں جل گئی ہوں دھوپ کی کرنوں سے جا بجا

اور وہ سمجھ رہے ہیں کہ رنگت نکھر گئی

سینے سے دل نکال کے ہاتھوں پہ رکھ دیا

میں نے تو بس کہا تھا کہ دھڑکن کا شور ہے

تم کو کھویا تھا ایک لغزش میں

عمر ساری کٹی ہے گردش میں

یوں تو محبتوں میں بڑی قربتیں رہیں

لیکن جو دل سے پوچھو تو خلوت کمائی ہے

سارے جذبے تری چاہت کے دکھائی دیتے

کاش آنکھوں میں کہیں دل بھی دھڑکتا ہوتا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے