Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

عبید اللہ صدیقی

عبید اللہ صدیقی کے اشعار

اسی فلک سے اترتا ہے یہ اندھیرا بھی

یہ روشنی بھی اسی آسماں سے آتی ہے

یہ کس کا چہرہ دمکتا ہے میری آنکھوں میں

یہ کس کی یاد مجھے کہکشاں سے آتی ہے

شام ہوتی ہے تو میرا ہی فسانہ اکثر

وہ جو ٹوٹا ہوا تارا ہے سناتا ہے مجھے

پہلے چنگاری سے اک شعلہ بناتا ہے مجھے

پھر وہی تیز ہواؤں سے ڈراتا ہے مجھے

زندگی اک خواب ہے یہ خواب کی تعبیر ہے

حلقۂ گیسوئے دنیا پاؤں کی زنجیر ہے

یہ آنکھیں یہ دماغ یہ زخموں کا گھر بدن

سب محو خواب ہیں دل بے تاب کے سوا

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے