Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
P P Srivastava Rind's Photo'

پی.پی سری واستو رند

1950 | نوئیڈا, انڈیا

پی.پی سری واستو رند کے اشعار

آستینوں میں چھپا کر سانپ بھی لائے تھے لوگ

شہر کی اس بھیڑ میں کچھ لوگ بازی گر بھی تھے

کوئی دستک نہ کوئی آہٹ تھی

مدتوں وہم کے شکار تھے ہم

مانا کہ زلزلہ تھا یہاں کم بہت ہی کم

بستی میں بچ گئے تھے مکاں کم بہت ہی کم

آسودگی نے تھپکیاں دے کر سلا دیا

گھر کی ضرورتوں نے جگایا تو ڈر لگا

خواہشوں کی آنچ میں تپتے بدن کی لذتیں ہیں

اور وحشی رات ہے گمراہیاں سر پر اٹھائے

سرخ موسم کی کہانی تو پرانی ہو گئی

کھل گیا موسم تو سارے شہر میں چرچا ہوا

برف منظر دھول کے بادل ہوا کے قہقہے

جو کبھی دہلیز کے باہر تھے وہ اندر بھی تھے

چاہتا ہے دل کسی سے راز کی باتیں کرے

پھول آدھی رات کا آنگن میں ہے مہکا ہوا

رات ہم نے جگنوؤں کی سب دکانیں بیچ دیں

صبح کو نیلام کرنے کے لیے کچھ گھر بھی تھے

Recitation

بولیے