Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Priyamvada Ilhan's Photo'

پریمودا الحان

1991 | بیکانیر, انڈیا

پریمودا الحان کے اشعار

1.2K
Favorite

باعتبار

خودکشی اک آخری کوشش ہے زندہ رہنے کی

خودکشی کرنے کو اک پرواہ بھی تو چاہیئے

آشنا نظریں تو کب کی ہو گئیں نا آشنا

پھر بھی عادت سی ہے آتے جاتے وہ گھر دیکھنا

کیجے اظہار محبت چاہے جو انجام ہو

زندگی میں زندگی جیسا کوئی تو کام ہو

مردہ آنکھیں دیکھنے سے بڑھ کے وحشت ناک ہے

زندہ آنکھوں میں کسی کی موت کا ڈر دیکھنا

تجھ کو پا کر بھی تجھے پانے کی خواہش ہے ابھی

میرے دریا تو الگ تیری روانی ہے الگ

فکر تیری ٹھیک پر میری انا کا بھی تو سوچ

دور سے بس دیکھ لے زخموں کو میرے چھو نہیں

پربت صحرا ندیاں جنگل ہم راز ترے ہونا چاہیں

خاموش پرندے اب تو نکل دکھ کو سرگم کرنے کے لیے

وہ خفا ہیں جانے کس کس بات پر

ہم نے کی ہے جو خطا کچھ اور ہے

نا امیدی میں بھی اک امید بندھی سی رہتی ہے

پہلے پہلے عشق کا آنسو ٹوٹا تارہ لگتا ہے

خبر دی صبا نے جو بچھڑا تھا ہم سے

بچھڑ کر بھی ہم سے ہمارا بہت ہے

الگ بات ہے یہ کہ تم سن نہ پائے

مگر ہم نے تم کو پکارا بہت ہے

دل کو ہونا ہے فنا رہنا ہے قائم عقل کو

ہستیٔ آدم کہاں جائے یہ فطرت چھوڑ کر

ہم نہیں ہیں لوگ وہ جو رو سکیں

جو ملی ہم کو سزا کچھ اور ہے

جو کہکشاں سی نظر آتی ہیں مری آنکھیں

گزشتہ شب کے یہ آنسو ہیں جو ستارے ہوئے

ہم صحرا والے ہیں بدرا یہ پریم کی رم جھم اور کہیں

آنا ہے یہاں تو آئیو تو جم کر جھم جھم کرنے کے لیے

ذرا سی بات نہیں ہے کسی کا ہو جانا

کہ عمر لگتی ہے بت کو خدا بنانے میں

لفظ کن سے ایک دنیا خلق کرنا تھا کمال

کن کے آگے جو ہوا اس کی کہانی اور ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے