پریمودا الحان کے اشعار
خودکشی اک آخری کوشش ہے زندہ رہنے کی
خودکشی کرنے کو اک پرواہ بھی تو چاہیئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آشنا نظریں تو کب کی ہو گئیں نا آشنا
پھر بھی عادت سی ہے آتے جاتے وہ گھر دیکھنا
کیجے اظہار محبت چاہے جو انجام ہو
زندگی میں زندگی جیسا کوئی تو کام ہو
مردہ آنکھیں دیکھنے سے بڑھ کے وحشت ناک ہے
زندہ آنکھوں میں کسی کی موت کا ڈر دیکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تجھ کو پا کر بھی تجھے پانے کی خواہش ہے ابھی
میرے دریا تو الگ تیری روانی ہے الگ
فکر تیری ٹھیک پر میری انا کا بھی تو سوچ
دور سے بس دیکھ لے زخموں کو میرے چھو نہیں
پربت صحرا ندیاں جنگل ہم راز ترے ہونا چاہیں
خاموش پرندے اب تو نکل دکھ کو سرگم کرنے کے لیے
وہ خفا ہیں جانے کس کس بات پر
ہم نے کی ہے جو خطا کچھ اور ہے
نا امیدی میں بھی اک امید بندھی سی رہتی ہے
پہلے پہلے عشق کا آنسو ٹوٹا تارہ لگتا ہے
خبر دی صبا نے جو بچھڑا تھا ہم سے
بچھڑ کر بھی ہم سے ہمارا بہت ہے
الگ بات ہے یہ کہ تم سن نہ پائے
مگر ہم نے تم کو پکارا بہت ہے
دل کو ہونا ہے فنا رہنا ہے قائم عقل کو
ہستیٔ آدم کہاں جائے یہ فطرت چھوڑ کر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہم نہیں ہیں لوگ وہ جو رو سکیں
جو ملی ہم کو سزا کچھ اور ہے
جو کہکشاں سی نظر آتی ہیں مری آنکھیں
گزشتہ شب کے یہ آنسو ہیں جو ستارے ہوئے
ہم صحرا والے ہیں بدرا یہ پریم کی رم جھم اور کہیں
آنا ہے یہاں تو آئیو تو جم کر جھم جھم کرنے کے لیے
ذرا سی بات نہیں ہے کسی کا ہو جانا
کہ عمر لگتی ہے بت کو خدا بنانے میں
لفظ کن سے ایک دنیا خلق کرنا تھا کمال
کن کے آگے جو ہوا اس کی کہانی اور ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ