قیصر خالد کے اشعار
میٹھی باتیں، کبھی تلخ لہجے کے تیر
دل پہ ہر دن ہے ان کا کرم بھی نیا
-
موضوع : تیر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
باتوں سے پھول جھڑتے تھے لیکن خبر نہ تھی
اک دن لبوں سے ان کے ہی نشتر بھی آئیں گے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ڈال دی پیروں میں اس شخص کے زنجیر یہاں
وقت نے جس کو زمانے میں اچھلتے دیکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مہمل ہے نہ جانیں تو، سمجھیں تو وضاحت ہے
ہے زیست فقط دھوکا اور موت حقیقت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آتش عشق سے بچئے کہ یہاں ہم نے بھی
موم کی طرح سے پتھر کو پگھلتے دیکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تیرے بن حیات کی سوچ بھی گناہ تھی
ہم قریب جاں ترا حصار دیکھتے رہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہو پائے کسی کے ہم بھی کہاں یوں کوئی ہمارا بھی نہ ہوا
کب ٹھہری کسی اک پر بھی نظر کیا چیز ہے شہر خوباں بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اب اس طرح بھی روایت سے انحراف نہ کر
بدل اگرچہ تو اچھا نہ دے، خراب تو دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عمر بھر کھل نہیں پاتے ہیں رموز و اسرار
لوگ کچھ سامنے رہ کر بھی نہاں ہوتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ تو ہی بتا آخر کیوں کر ترے بندوں پر
ہر شب ہے نئی آفت ہر روز مصیبت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ