Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Rahi Fidai's Photo'

راہی فدائی

1949 | بنگلور, انڈیا

راہی فدائی کے اشعار

150
Favorite

باعتبار

ہر ایک شاخ تھی لرزاں فضا میں چیخ و پکار

ہوا کے ہاتھ میں اک آب دار خنجر تھا

برائے نام ہی سہی بہ احتیاط کیجئے

درون کذب و افترا صداقتیں خلط ملط

کسی کو سایا کسی کو گل و ثمر دے گا

ہرا بھرا ہے درخت رواج رہنے دو

شرافتوں کے رنگ میں شرارتیں خلط ملط

سر مذاق ہو گئیں حماقتیں خلط ملط

سبزہ زاروں کی شرافت سے نہ کھیلو قطعاً

تم ہوا ہو تو خلاؤں سے لپٹ کر دیکھو

ہوس گرفتہ ہواؤ نگاہیں نیچی رکھو

شجر کھڑے ہیں سڑک کے قرین بے پردہ

لذت کا زہر وقت سحر چھوڑ کر کوئی

شب کے تمام رشتے فراموش کر گیا

حادثوں کے خوف سے احساس کی حد میں نہ تھا

ورنہ نفس مطمئن سفاک ہوتا غالباً

آپ نے اچھا کیا تطہیر خواہش ہی نہ کی

ورنہ زمزم چشمۂ ناپاک ہوتا غالباً

یہ کیسا گل کھلایا ہے شجر نے

ثمر بننے کو غنچہ منتظر ہے

خود کو ممتاز بنانے کی دلی خواہش میں

دشمن جاں سے ملی میری انا سازش میں

Recitation

بولیے