Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

رانا گنوری

1938 | دلی, انڈیا

رانا گنوری کے اشعار

636
Favorite

باعتبار

خود تراشنا پتھر اور خدا بنا لینا

آدمی کو آتا ہے کیا سے کیا بنا لینا

تمہاری راہ میں آنکھیں بچھائے بیٹھا ہوں

تمہارے آنے کی حالانکہ کوئی آس نہیں

زندگی کا بھی کیا بھروسا ہے

زندگی کی قسم بھی کیا کھاؤں

ہمارا دل تو غم میں بھی خوشی محسوس کرتا ہے

وہی مشکل میں رہتے ہیں جو غم کو غم سمجھتے ہیں

ہر اک کی ہے پسند اپنی ہر اک کا ہے مزاج اپنا

وفا مجھ کو پسند آئی پسند آئی جفا اس کو

اب مجھے تھوڑی سی غفلت سے بھی ڈر لگتا ہے

آنکھ لگتی ہے کہ دیوار سے سر لگتا ہے

اے خدا میں سن رہا ہوں آہٹیں اس وقت کی

جب تری دنیا کا ہر بندا خدا ہو جائے گا

رہے خیال حقارت سے دیکھنے والو

حقیر لوگ بڑے آدمی نکلتے ہیں

تمہیں اے کاش کوئی راز یہ سمجھا گیا ہوتا

اگر سنتے تو کہنے کا سلیقہ آ گیا ہوتا

خوشی ہم سے کنارا کر رہی ہے

ہمیں غم کو بھی اپنانا پڑے گا

رکھو تم بند بے شک اپنی گھڑیاں

سمے تو رات دن چلتا رہے گا

ہر شخص یہاں صاحب ادراک نہیں ہے

ہر شخص کو تم صاحب ادراک نہ کہنا

ہم نے دنیا سے سلوک ایسا کیا ہے راناؔ

ہم نہ ہوں گے تو بہت یاد کرے گی دنیا

رکھنا ہمیشہ یاد یہ میرا کہا ہوا

آتا نہیں ہے لوٹ کے پانی بہا ہوا

مسئلے حل کرتے کرتے آدمی کا ذہن بھی

بے طرح الجھا ہوا اک مسئلہ ہو جائے گا

آج بار گوش ہے میری صدا اس کو مگر

میرے شعروں کو زمانہ دیر تک دہرائے گا

Recitation

بولیے