رنجور عظیم آبادی کے اشعار
مجھ کو کافی ہے بس اک تیرا موافق ہونا
ساری دنیا بھی مخالف ہو تو کیا ہوتا ہے
بتوں میں کس بلا کی ہے کشش اللہ ہی جانے
چلے تھے شوق کعبہ میں صنم خانے میں جا نکلے
اگر چلمن کے باہر وہ بت کافر ادا نکلے
زبان شیخ سے صل علیٰ صل علیٰ نکلے
دکھا کر زہر کی شیشی کہا رنجورؔ سے اس نے
عجب کیا تیری بیماری کی یہ حکمی دوا نکلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیتا ہے مجھ کو چرخ کہن بار بار داغ
اف ایک میرا سینہ ہے اس پر ہزار داغ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوتا ہے صاف روئے کتابی سے یہ عیاں
کافر ہے گو وہ بت مگر اہل کتاب ہے