صائمہ اسما

غزل 12

نظم 15

اشعار 7

نقش جب زخم بنا زخم بھی ناسور ہوا

جا کے تب کوئی مسیحائی پہ مجبور ہوا

نہ جانے کیسی نگاہوں سے موت نے دیکھا

ہوئی ہے نیند سے بیدار زندگی کہ میں ہوں

کبھی کبھی تو اچھا خاصا چلتے چلتے

یوں لگتا ہے آگے رستہ کوئی نہیں ہے

آج سوچا ہے کہ خود رستے بنانا سیکھ لوں

اس طرح تو عمر ساری سوچتی رہ جاؤں گی

جانے پھر منہ میں زباں رکھنے کا مصرف کیا ہے

جو کہا چاہتے ہیں وہ تو نہیں کہہ سکتے

قطعہ 4

 

کتاب 1

 

"لاہور" کے مزید شعرا

Recitation

aah ko chahiye ek umr asar hote tak SHAMSUR RAHMAN FARUQI

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے