ثمر کبیر کے اشعار
قدم قدم پہ مرے خواب جل رہے ہیں یہاں
میں اس زمین کو جنت بنانے آیا تھا
میری مزدوری کے پیسے مجھے دے دو مالک
آج بیٹی مری سسرال سے آئی ہوئی ہے
ان غریب لوگوں کی یہ عجیب مشکل ہے
سر جھکا کے کہتے ہیں سر نہیں جھکائیں گے
میاں مجنوں تو کب کے مر چکے ہیں
مگر ہاتھوں میں پتھر ہے ابھی تک
وہ میری تیغ سے مرتا تو کیا مزہ آتا
اسی کے تیر سے اس کا شکار کرنا تھا
قصور ان شاعروں کا بھی نہیں ہے
وہی دیں گے جو یہ بازار بولے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ