ثمر کبیر کے اشعار
میری مزدوری کے پیسے مجھے دے دو مالک
آج بیٹی مری سسرال سے آئی ہوئی ہے
ان غریب لوگوں کی یہ عجیب مشکل ہے
سر جھکا کے کہتے ہیں سر نہیں جھکائیں گے
میاں مجنوں تو کب کے مر چکے ہیں
مگر ہاتھوں میں پتھر ہے ابھی تک
قدم قدم پہ مرے خواب جل رہے ہیں یہاں
میں اس زمین کو جنت بنانے آیا تھا
وہ میری تیغ سے مرتا تو کیا مزہ آتا
اسی کے تیر سے اس کا شکار کرنا تھا