ستار سید کے اشعار
سمندروں کو سکھاتا ہے کون طرز خرام
زمیں کی تہہ میں خزانے کہاں سے آتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شاید اب ختم ہوا چاہتا ہے عہد سکوت
حرف اعجاز کی تاثیر سے لب جاگتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لہو میں پھول کھلانے کہاں سے آتے ہیں
نئے خیال نہ جانے کہاں سے آتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سحر کو ساتھ اڑا لے گئی صبا جیسے
یہ کس نے کر دیئے رستے دھواں دھواں میرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یوں اہتمام رد سحر کر دیا گیا
ہر روشنی کو شہر بدر کر دیا گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کب بن باس کٹے اس شہر کے لوگوں کا
قفل کھلیں کب جانے بند مکانوں کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ