شکیل جمالی کے اشعار
عمر کا ایک اور سال گیا
وقت پھر ہم پہ خاک ڈال گیا
-
موضوع : سال_نو
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ابھی روشن ہوا جاتا ہے رستہ
وہ دیکھو ایک عورت آ رہی ہے
-
موضوع : عورت
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جھوٹ میں شک کی کم گنجائش ہو سکتی ہے
سچ کو جب چاہو جھٹلایا جا سکتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں نے ہاتھوں سے بجھائی ہے دہکتی ہوئی آگ
اپنے بچے کے کھلونے کو بچانے کے لیے
-
موضوع : والد
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سب سے پہلے دل کے خالی پن کو بھرنا
پیسہ ساری عمر کمایا جا سکتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی اسکول کی گھنٹی بجا دے
یہ بچہ مسکرانا چاہتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
شدید گرمی میں کیسے نکلے وہ پھول چہرہ
سو اپنے رستے میں دھوپ دیوار ہو رہی ہے
-
موضوع : گرمی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہارے بعد بڑا فرق آ گیا ہم میں
تمہارے بعد کسی پہ خفا نہیں ہوئے ہم
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اگر ہمارے ہی دل میں ٹھکانا چاہئے تھا
تو پھر تجھے ذرا پہلے بتانا چاہئے تھا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رشتوں کی دلدل سے کیسے نکلیں گے
ہر سازش کے پیچھے اپنے نکلیں گے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کچھ لوگ ہیں جو جھیل رہے ہیں مصیبتیں
کچھ لوگ ہیں جو وقت سے پہلے بدل گئے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی ایسے بھی حالات بنا دیتی ہے
لوگ سانسوں کا کفن اوڑھ کے مر جاتے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لوگ کہتے ہیں کہ اس کھیل میں سر جاتے ہیں
عشق میں اتنا خسارہ ہے تو گھر جاتے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سیاست کے چہرے پہ رونق نہیں
یہ عورت ہمیشہ کی بیمار ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اپنے خون سے اتنی تو امیدیں ہیں
اپنے بچے بھیڑ سے آگے نکلیں گے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اک بیمار وصیت کرنے والا ہے
رشتے ناطے جیبھ نکالے بیٹھے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
موت کو ہم نے کبھی کچھ نہیں سمجھا مگر آج
اپنے بچوں کی طرف دیکھ کے ڈر جاتے ہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
غم کے پیچھے مارے مارے پھرنا کیا
یہ دولت تو گھر بیٹھے آ جاتی ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہو گئی ہے مری اجڑی ہوئی دنیا آباد
میں اسے ڈھونڈ رہا ہوں یہ بتانے کے لیے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مسئلہ ختم ہوا چاہتا ہے
دل بس اب زخم نیا چاہتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر کونے سے تیری خوشبو آئے گی
ہر صندوق میں تیرے کپڑے نکلیں گے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کن زمینوں پہ اتارو گے امداد کا قہر
کون سا شہر اجاڑو گے بسانے کے لیے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سفر سے لوٹ جانا چاہتا ہے
پرندہ آشیانہ چاہتا ہے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ