شوکت فہمی کے اشعار
اک عمر تک میں اس کی ضرورت بنا رہا
پھر یوں ہوا کہ اس کی ضرورت بدل گئی
بدلا جو وقت گہری رفاقت بدل گئی
سورج ڈھلا تو سائے کی صورت بدل گئی
ہمارے پاس سنانے کو کچھ نہیں فہمیؔ
ہمیں تو خواب بھی دیکھے ہوئے زمانہ ہوا
اسی لئے مجھے رستے میں شام آئی ہے
میں اپنی سمت بڑی دیر سے روانہ ہوا
شہر کی حالت اتنی بھی مخدوش نہیں
دیکھو میں نے آج بھی جان بچا لی ہے
وہ ایک شخص کسی طور جو مرا نہ ہوا
مری بلا سے کسی کا ہوا ہوا نہ ہوا
دھیان میں کوئی چہرہ لا کر مرضی کا
آنکھیں بن لیتی ہیں منظر مرضی کا
دھوپ گھڑے سے لے گئی سارے پانی کو
کوا ڈھونڈھتا رہ گیا کنکر مرضی کا