عرفی آفاقی کے اشعار
چلا تھا میں تو سمندر کی تشنگی لے کر
ملا یہ کیسا سرابوں کا سلسلہ مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ آئے جاتا ہے کب سے پر آ نہیں جاتا
وہی صدائے قدم کا ہے سلسلہ کہ جو تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیوانہ وار ناچیے ہنسئے گلوں کے ساتھ
کانٹے اگر ملیں تو جگر میں چبھوئیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
معلوم ہے عرفیؔ جو ہے قسمت میں ہماری
صحرا ہی کوئی گریۂ شبنم کو ملے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ