وکاس شرما راز کے اشعار
مجھ کو اکثر اداس کرتی ہے
ایک تصویر مسکراتی ہوئی
ارادہ تو نہیں ہے خودکشی کا
مگر میں زندگی سے خوش نہیں ہوں
ایک برس اور بیت گیا
کب تک خاک اڑانی ہے
مدتیں ہو گئیں حساب کئے
کیا پتا کتنے رہ گئے ہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کون تحلیل ہوا ہے مجھ میں
منتشر کیوں ہیں عناصر میرے
-
موضوع : عناصر شاعری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میری کوشش تو یہی ہے کہ یہ معصوم رہے
اور دل ہے کہ سمجھ دار ہوا جاتا ہے
ایسی پیاس اور ایسا صبر
دریا پانی پانی ہے
رفتہ رفتہ قبول ہوں گے اسے
روشنی کے لیے نئے ہیں ہم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ صدا کاش اسی نے دی ہو
اس طرح وہ ہی بلاتا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تو بھی ناراض بہت ہے مجھ سے
زندگی تجھ سے خفا ہوں میں بھی
محبت کے آداب سیکھو ذرا
اسے جان کہہ کر پکارا کرو
فقط زنجیر بدلی جا رہی تھی
میں سمجھا تھا رہائی ہو گئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہاں تک کر لیا مصروف خود کو
اکیلی ہو گئی تنہائی میری
دیکھنا چاہتا ہوں گم ہو کر
کیا کوئی ڈھونڈ کے لاتا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جن کا سوجھا نہ کچھ جواب ہمیں
ان سوالوں پہ ہنس دیئے ہم لوگ
عشق بینائی بڑھا دیتا ہے
جانے کیا کیا نظر آتا ہے مجھے
-
موضوع : بینائی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تنہا ہوتا ہوں تو مر جاتا ہوں میں
میرے اندر تو زندہ ہو جاتا ہے
مری عروج کی لکھی تھی داستاں جس میں
مرے زوال کا قصہ بھی اس کتاب میں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں تو کسی جلوس میں گیا نہیں
مرا مکان کیوں جلا دیا گیا
اثر ہے یہ ہماری دستکوں کا
جہاں دیوار تھی در ہو گیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہمارے درمیاں جو اٹھ رہی تھی
وہ اک دیوار پوری ہو گئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
اسے چھوا ہی نہیں جو مری کتاب میں تھا
وہی پڑھایا گیا مجھ کو جو نصاب میں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میری کوشش تو یہی ہے کہ یہ معصوم رہے
اور دل ہے کہ سمجھ دار ہوا جاتا ہے
گھر سے نکلا تھا خودکشی کرنے
ریل کے ڈبے گن رہا ہوں میں
جسے دیکھو غزل پہنے ہوئے ہے
بہت سستا یہ زیور گیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگی کی ہنسی اڑاتی ہوئی
خواہش مرگ سر اٹھاتی ہوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
لفظ کی قید و رہائی کا ہنر
کام آ ہی گیا آخر میرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دشت کی خاک بھی چھانی ہے
گھر سی کہاں ویرانی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک کرن پھر مجھ کو واپس کھینچ گئی
میں بس جسم سے باہر آنے والا تھا
گھر میں وہی پیلی تنہائی رہتی ہے
دیواروں کے رنگ بدلتے رہتے ہیں
روز یہ خواب ڈراتا ہے مجھے
کوئی سایہ لیے جاتا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں عدم کی پناہ گاہ میں ہوں
چھو بھی سکتی نہیں حیات مجھے
زمین بیچ کے خوش ہو رہے ہو تم جس کو
وہ سارے گاؤں کو بازار کرنے والا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوا کے وار پر اب وار کرنے والا ہے
چراغ بجھنے سے انکار کرنے والا ہے
ذرا سا دھیان کیا بھٹکا ہمارا
ہمیں پر آ گرا ملبہ ہمارا
بلا کا حبس تھا پر نیند ٹوٹتی ہی نہ تھی
نہ کوئی در نہ دریچہ فصیل خواب میں تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سبھی کو راستہ بتا دیا گیا
یوں منزلوں کا قد گھٹا دیا گیا
بچھڑنے کا ہمیں امکان تو تھا
مگر اب دن مقرر ہو گیا ہے
میں تو کسی جلوس میں گیا نہیں
مرا مکان کیوں جلا دیا گیا
کوئی اس کے برابر ہو گیا ہے
یہ سنتے ہی وہ پتھر ہو گیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ