Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بینائی پر اشعار

اب اپنے چہرے پر دو پتھر سے سجائے پھرتا ہوں

آنسو لے کر بیچ دیا ہے آنکھوں کی بینائی کو

شہزاد احمد

تیری بینائی کسی دن چھین لے گا دیکھنا

دیر تک رہنا ترا یہ آئنوں کے درمیاں

ہستی مل ہستی

پل بھر میں کیسے لوگ بدل جاتے ہیں یہاں

دیکھو کہ یہ مفید ہے بینائی کے لئے

شہریار

یوں تو ہم اہل نظر ہیں مگر انجام یہ ہے

ڈھونڈتے ڈھونڈتے کھو دیتے ہیں بینائی تک

شہزاد احمد

دھوپ چھاؤں کا کوئی کھیل ہے بینائی بھی

آنکھ کو ڈھونڈ کے لایا ہوں تو منظر گم ہے

رفیع رضا

ایک ہی شے تھی بہ انداز دگر مانگی تھی

میں نے بینائی نہیں تجھ سے نظر مانگی تھی

اظہار اثر

بینائی بھی کیا کیا دھوکے دیتی ہے

دور سے دیکھو سارے دریا نیلے ہیں

شارق کیفی

عین ممکن ہے کہ بینائی مجھے دھوکہ دے

یہ جو شبنم ہے شرارہ بھی تو ہو سکتا ہے

احمد خیال

اپنی ہی جلوہ گری ہے یہ کوئی اور نہیں

غور سے دیکھ اگر آنکھ میں بینائی ہے

اسماعیل میرٹھی

رو رو کے لوگ کہتے تھے جاتی رہے گی آنکھ

ایسا نہیں ہوا، مری بینائی بڑھ گئی

نعمان شوق

زندگی کی ظلمتیں اپنے لہو میں رچ گئیں

تب کہیں جا کر ہمیں آنکھوں کی بینائی ملی

افضل منہاس

عشق بینائی بڑھا دیتا ہے

جانے کیا کیا نظر آتا ہے مجھے

وکاس شرما راز

آنکھ بینائی گنوا بیٹھی تو

تیری تصویر سے منظر نکلا

حماد نیازی

آئینہ کیسا تھا وہ شام شکیبائی کا

سامنا کر نہ سکا اپنی ہی بینائی کا

صبا اکبرآبادی

میں جسے ہیر سمجھتا تھا وہ رانجھا نکلا

بات نیت کی نہیں بات ہے بینائی کی

ضیاء الحق قاسمی

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے