Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ظفر عجمی کے اشعار

618
Favorite

باعتبار

اک خوف دشمنی جو تعاقب میں سب کے ہے

اک حرف لطف جو کہیں غائب ہے شہر میں

کاسۂ درد لیے کب سے کھڑے سوچتے ہیں

دست امکان سے کیا چیز نہ جانے نکلے

یہ عہد کیا ہے کہ سب پر گراں گزرتا ہے

یہ کیا طلسم ہے کیا امتحاں گزرتا ہے

یہ الگ بات کہ وہ دل سے کسی اور کا تھا

بات تو اس نے ہماری بھی بظاہر رکھی

بجا ہے زندگی سے ہم بہت رہے ناراض

مگر بتاؤ خفا تم سے بھی کبھو ہوئے ہیں

اک ایسا وقت بھی سیر چمن میں دیکھا ہے

کلی کے سینے سے جب بے کلی نکلتی ہے

نا خدا چھوڑ گئے بیچ بھنور میں تو ظفرؔ

ایک تنکے کے سہارے نے کہا بسم اللہ

خیال تازہ سے کرتے ہیں خواب نو تخلیق

ظفرؔ زمینیں نئی آسماں سے کھینچتے ہیں

سب بڑے زعم سے آئے تھے نئے صورت گر

سب کے دامن سے وہی خواب پرانے نکلے

کسی کے راستے کی خاک میں پڑے ہیں ظفرؔ

متاع عمر یہی عاجزی نکلتی ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے