ظفر صہبائی
غزل 18
اشعار 7
جو پڑھا ہے اسے جینا ہی نہیں ہے ممکن
زندگی کو میں کتابوں سے الگ رکھتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جھوٹ بھی سچ کی طرح بولنا آتا ہے اسے
کوئی لکنت بھی کہیں پر نہیں آنے دیتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خدائے امن جو کہتا ہے خود کو
زمیں پر خود ہی مقتل لکھ رہا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہ عمل ریت کو پانی نہیں بننے دیتا
پیاس کو اپنی سرابوں سے الگ رکھتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے